UCLkHN_A8TPz3oNUjsSrEgUg

Wednesday, June 28, 2017


ایک جڑی بوٹی جسے منہ میں رکھنے سے آپ کو نہ صرف دانتوں کے کیڑوں سے نجات مل جائے گی بلکہ کبھی معدے کی تیزابیت کا شکار بھی نہ ہوں گے

پیریس(نیوزڈیسک) دانت کے درد کی وجہ سے انسان ہر کام بھول جاتا ہے اور اس سے چھٹکارے کے لئے کڑوی سے کڑوی دوائی کھانے کو بھی تیارہوجاتا ہے۔انٹی بائیوٹکس اور درد کش ادویات کی وجہ سے دانت کی سوزش یا اس میں لگا کیڑا تو کم ہوجاتی ہے لیکن ساتھ ہی دیگر مسائل میں اضافہ ہوجاتا ہے جیسے معدہ خراب ہونا یا مدافعتی نظام کی کمزوری۔کیا ہی اچھا ہو کہ ہمیں کوئی ایسا قدرتی طریقہ مل جائے جس میں نہ کوئی نقصان ہو اور نہ کوئی کڑوی دوائی کھانی پڑے تو آئیے آپ کو ایک ایسا قدرتی میٹھا نسخہ بتاتے ہیں اور یہ ملیٹھی ہے جس کی وجہ سے آپ کے دانت کا درد ٹھیک ہوگا۔



ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ملیٹھی دانتوں کے درد اور ان کی سڑن کے لئے انتہائی مفید پائی گئی ہے۔اس کے استعمال سے دانتوں میں موجود بیکٹیریا کم ہونے سے درد اور سوزش میں کمی آتی ہے۔ہمارامنہ مختلف طرح کے بیکٹیریا کا گھر ہے جس کی وجہ ہمارا کئی طرح کے کھانوں کا استعمال ہے اور ان بیکٹیریا کی وجہ سے دانت سڑنے لگتے ہیں اور ان میں درد شروع ہوجاتا ہے۔ایک بیکٹیریا جس کا نام streptococcus mutansبتایا جاتا ہے صرف چینی پر زندہ رہتا ہے اور جب بھی اسے چینی ملتی ہے یہ کھاکر ایک فضلہ خارج کرتا ہے جس میں تیزابی مادے زیادہ ہوتے ہیں اور یوں ہمارے دانت سڑن کا شکار ہوجاتے ہیں۔اسی طرح ایک اور بیکٹیریا اپنے اردگرد ایک گھیرا سابناکر رہتا ہے جس کی وجہ سے کوئی چیز بھی اسے ختم نہیں کرپاتی۔ملیٹھی میں دو طرح کے اجزاءپائے جاتے ہیں جنہیں licoricidinاورlicorisoflavanکہاجاتا ہے اور ان کی وجہ سے ان انزائمز کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے جو بیکٹیریا کو اپنے گرد ایک گھیرا بنانے میں مدد دیتا ہے اور اس طرح دانت کی سڑن کم ہوتی ہے۔

دانتوں کے درد کے لئے ملیٹھی کا استعمال
گولیوں یا ٹافیوں میں جو ملیٹھی استعمال کی جاتی ہے وہ ایک ذائقہ ہوتا ہے اور اس کا اصل ملیٹھی سے کوئی تعلق نہیں۔اگر آپ یہ گولیاں کھاکر امید کرتے ہیں کہ آپ کے دانت کا درد ٹھیک ہوجائے گا تو آپ کا خیال غلط ہے۔کوشش کریں کہ آپ کو ملیٹھی کی ایک تازہ جڑ مل جائے یا کوئی پرانی ملیٹھی کی جڑ بھی کام دے گی۔اب اسے اپنے منہ میں رکھ کر چبائیں اور تب تک ایسا کرتے رہیں جب تک جڑ کے ریشے نظر نہ آنے لگیںاور یہ مسواک کی طرح نہ دکھنے گے۔ اب ان ریشوں سے دانتوں کو صاف کریں اور جس جگہ درد ہواس پر بھی آرام سے ملیں،آپ دیکھیں گے کہ کچھ ہی دنوں میں آپ کے دانت کی درد کم ہوچکی ہے ۔
ملیٹھی اور گلے کی سوزش وزکام
زمانہ قدیم ہی سے ملیٹھی کو زکام، نزلہ، گلے کی سوزش اور خراش کو ٹھیک کرنے کے ئے استعمال کیا جارہا ہے۔مصری تہذیب کے لوگ بھی اسے اپنی گلے کی سوزش کی ادویات کی تیاری میں استعمال کرتے تھے۔ایک تازہ تحقیق میں سگریت نوش افراد کو ملیٹھی کھانے کو دی گئی اور یہ بات سامنے آئی کہ اس کی وجہ سے ان کی کھانسی اور بلغم میں کمی ہوئی۔اگر آپ بھی گلے کی خراش اور کھانسی کا شکار ہیں تو ملیٹھی کی جڑ کو پانی میں ابالیں اور اس میں چند قطرے شہد ملاکر پینے سے آپ کو کافی ااام ملے گا۔
جسمانی سوزش کے لئے
ہمارے کھانے پینے اور چلنے پھرنے کی عادات کی وجہ سے جسم میں سوزش بڑھتی ہے جس کی وجہ سے سر میں درد اور سوزش کی شکایت رہتی ہے لیکن اگر ملیٹھی کا استعمال کیا جائے تو کافی افاقہ ہوتا ہے۔Natural Product Communications Journalمیں شائیع ہونی والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ملیٹھی آئی بو پروفین سے زیادہ کارآمد اور دردوں کو کم کرنے میں اہم کرداد ادا کرتی ہے۔
سینے کی جلن
ملیٹھی والی چائے کی وجہ سے سینے کی جلن ،گیس، معدے میں درد اور جی متلانے والی علامات کو ٹھیک کیاجاسکتا ہے۔ملیٹھی کو ابلے ہوئے ہانی میں ڈالیں اور چند منٹوں بعد اسے نطار کر پی لیں۔یہ عمل دو سے تین دن تک کرنے کے بعد آپ کو سینے کی جلن سے راحت ملے گی۔

آپ نے گورکھ پان کی چائے نہیں پی تو ایک بار پی کر دیکھیں ،یہ جڑی بوٹی آپ کو سُپر فٹ کردے گی،ایک نادر نسخہ

کنجاہ (حکیم حافظ اللہ والے ) پنڈت کرشن کنوردت شرما کی کتاب ”عرب کا چاند “ میں گورکھ پان کی چائے کا نسخہ پیش کیا گیا تھا جسے مجربات کی زبان میں حیرت العقول دوا سمجھا جاتا ہے۔
گورکھ پان انڈو پاک کی عام دستیاب ہونے والی جڑی بوٹی ہے جس کی خوشبو سبز چائے سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ پنجاب کے بعض علاقوں میں اسکوپنا چنی‘ چڑی پنجہ‘ کتھوی اور پانا بوٹی بھی کہا جاتا ہے،انگریزی میں اسکا بوٹنیکل نام heliotropium strigosum ہے ۔خاص طور پر ساون بھادوں میں جوار باجرہ کے کھیتوں میں ملتی ہے ۔ اس کا پودا چار انگلی اونچا زمین پر پھیلا ہوتا ہے۔ اسکے پتے چڑیا کے پنجے کی طرح باریک باریک اور تین تین ملے ہوتے ہیں ۔
گورکھ پان کی بہترین چائے اور فوائدایک زمانے میں یہ برسات کے موسم میں مینارِ پاکستان کے ارد گرد عام ہواگا کرتی تھی اور جو لوگ اسکے طبی فوائد جانتے تھے وہ اسکی چائے بنا کر خونی اور بادی بواسیر کے علاج کے لئے استعمال کرتے تھے۔گورکھ پان بوٹی کی چائے لمبی عمر کا بہترین نسخہ ہے۔جگر کی اصلاح کرتی،نظر بحال کرکے تیز کرتی ، صالح خون پیدا کرتی ۔ مقوی معدہ اوربھوک لگاتی ہے۔ پیشاب کی جلن دور کرتی ہے۔ تھکاوٹ دور کرنے کے لیے عام چائے کی نسبت گورکھ پان کی چائے زیادہ مفید ہے۔ اطبا کہتے ہیں کہ گورکھ پان کے پھول یا پتیاں تازہ یا خشک ۱ تا ۲ ماشہ فی پیالی کے حساب سے چائے دانی میں ڈالیں اور پانچ سات منٹ تک پانی کو جوش دیں۔ جب سرخی مائل رنگ جھلکنے لگے تو اتار لیں۔ موسم سرما میں اگر اس میں دارچینی، لونگ اور الائچی کلاں شامل کر لیں تو اور بھی مفید ہے۔ گورکھ پان کی

Wednesday, June 21, 2017


 ریحان   ] یا تلسی یہ دو اکھائیں یا سونگھیں، اسکو جنت سے زمین پر اتار گیا ہے

ملتان(حکیم صو فی جاوید) خوشبو سے علاج صدیوں سے رائج ہے۔جس کے لئے کئی طرح کے پودوں اور جڑی بوٹیوں کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔اج روما تھیراپی اسی فن کی جدید اور سائنٹفک شکل ہے۔ریحان ایک ایسا ہی پودا ہے جسے تلسی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔یہ خوشبودار پوداہے۔اس کا تعلق پودینہ کے خاندان سے ہے ،۔یہ طب نبوی ﷺ کی خوشبودار دوا ہے ۔اس کا قرآن مجید میں ذکر یوں کیاگیا ہے ’’چنانچہ اگر وہ مقرب بندوں میں سے ہے تو عیش و آرام خوشبو اور نعمتوں کا باغ ہے‘‘
بخاری و مسلم کی ایک حدیث کے مطابق نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ"جس کسی کو ریحان پیش کیا جائے وہ اس کو لینے سے انکار نہ کرے کیونکہ یہ اپنی خوشبو میں نہایت عمدہ اور وزن میں ہلکا ہوتا ہے۔‘‘
سنن ابن ماجہ میں حضرت اسامہؓ کی حدیث نبی کریمﷺ سے مروی ہے ’’کوئی ہے جو اپنے آپ کو جنت کے لئے تیار کرے‘ اس لئے کہ جنت کے لئے کوئی خوف وخطر نہیں‘ ربّ کعبہ کی قسم یہ جنت درخشاں نور‘ متحرک‘ خوشبو‘ بلند و بالا محل‘ بہتی نہر اور پختہ پھل ہے‘ اور خوش سیرت حسین وجمیل بیوی طرح طرح کے ملبوسات ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نعمتوں کے ڈھیر نگاہوں کی شادابی وشگفتگی اور بلند وبالا بارونق مکانات کا نام ہے۔ صحابہؓ نے فوراً کہا‘ ہاں اے رسول اللہ ہم لوگ اس کے لئے تیار ہیں‘ آپﷺ نے فرمایا کہ انشاء اللہ کہو‘ چنانچہ تمام لوگوں نے انشاء اللہ کہا‘‘
تحقیقات کے مطابق ریحان ہر عمدہ خوشگوار اور خوشبو دار پودے کو بھی کہاجاتا ہے ‘ ہر علاقہ کے لوگ اپنے لئے کوئی نہ کوئی خوشبو خاص کرلیتے ہیں‘ مغربی ممالک کے لوگ آس کی خوشبو پسند کرتے ہیں‘ اسی کو عرب والے ریحان کے نام سے جانتے ہیں‘ اور پسند کرتے ہیں‘ عراق اور شام کے باشندے پودینہ کی خوشبو پسند کرتے ہیں۔
تلسی (ریحان )کی 160 سے زیادہ اقسام ہیں ۔اور ہر قسم میں قدرے فرق کے ساتھ الگ قسم کی خصوصیات ہیں۔ریحان یا تلسی کا پودا ،انڈونیشیا ، ملائشیا ،تھائی لینڈ ، ویت نام ، لاؤس ، کمبوڈیا اور تائیوان میں بھی بڑا مقبول ہے۔ یورپ میں بھی اس کی مقبولیت کچھ کم نہیں۔ اسے قدرتی دواؤں کی ماں اور جڑی بوٹیوں کی ملکہ کا خطاب بھی دیا جاتا ہے۔ہندو تو تلسی کے نام سے عبادت کا حصہ سمجھتے ہیں۔ چینی اپنے کھانوں اور سوپ میں اسے تازہ اور خشک حالت میں استعمال کرتے ہیں۔تائیوان میں لوگ اسے سوپ کو گاڑا کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ تھائی تلسی دودھ اور کریم میں ڈالی جاتی ہے اس سے بننے والی آئس کریم کا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔ 
تلسی میں بہت سے کیمیائی مرکبات پائے جاتے ہیں ان میں الفا اور بیٹا پنین ، کیمفین ، مائرسین ، لیمونین ، سس اوسمین ، کافور ، لینالول ، میتھائل چیوول ، وائی ٹرپائنول ،سٹرونیلول ،جرینیول ،میتھائل سنامیٹ ، اور ایوگینول شامل ہیں۔ 
اطباء نے اسے مقوی قلب ، مفرح قلب ،آنتوں کی خشکی دور کرنے والا ، دافع عفونت دافع بخار، اور ہاضم بتایا ہے۔اس لئے اسے دل کی گھبراہٹ ،نزلہ زکام اور کھانسی ، تیزابیت معدہ پیٹ درد ، بھوک کی کمی ، اسہال اور بخاورں میں استعمال کرتے ہیں۔ایورویدک میں اسے اکسیر کہا جاتا ہے۔اس کے پتے او ر بیج دونوں بطور دوا استعمال ہوتے ہیں۔ مرکزی اعصابی نظام پْر سکون اثرات ڈال کر نہ صرف ڈیپریشن، کھچاؤ، تناؤ ، بے چینی ،خفگی دور کرنے میں مفید ہے بلکہ ان امراض سے تحفط کا اہم ذریعہ بھی ہے۔ یہ تھکاوٹ دور کرتی ہے۔ سر درد خصوصاً درد شقیقہ میں اس کا استعمال مفید ہے۔یہ اعصاب کوتقویت دے کر یادداشت کو بہتر بناتی ہے۔تلسی خون میں کولیسٹرول کی سطح کوکم کرتی ہے اور دل کے مرض میں ہونے والی کمزوری کو بھی رفع کرتی ہے۔اس میں موجود پوٹاشیم بلڈپریشر کوکم کرتا ہے۔ جبکہ اس میں پایا جانے والا میگنشیئم قلبی صحت کو فروغ دینے کیلئے جانا جاتا ہے۔ یہ دل کی شریانوں کی حفاظت کرتے ہوئے خون کی بے قاعدہ روانی کو ختم کرکے آزاد بہاؤ کی اجازت دیتا ہے۔