UCLkHN_A8TPz3oNUjsSrEgUg

Wednesday, June 28, 2017

آپ نے گورکھ پان کی چائے نہیں پی تو ایک بار پی کر دیکھیں ،یہ جڑی بوٹی آپ کو سُپر فٹ کردے گی،ایک نادر نسخہ

کنجاہ (حکیم حافظ اللہ والے ) پنڈت کرشن کنوردت شرما کی کتاب ”عرب کا چاند “ میں گورکھ پان کی چائے کا نسخہ پیش کیا گیا تھا جسے مجربات کی زبان میں حیرت العقول دوا سمجھا جاتا ہے۔
گورکھ پان انڈو پاک کی عام دستیاب ہونے والی جڑی بوٹی ہے جس کی خوشبو سبز چائے سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ پنجاب کے بعض علاقوں میں اسکوپنا چنی‘ چڑی پنجہ‘ کتھوی اور پانا بوٹی بھی کہا جاتا ہے،انگریزی میں اسکا بوٹنیکل نام heliotropium strigosum ہے ۔خاص طور پر ساون بھادوں میں جوار باجرہ کے کھیتوں میں ملتی ہے ۔ اس کا پودا چار انگلی اونچا زمین پر پھیلا ہوتا ہے۔ اسکے پتے چڑیا کے پنجے کی طرح باریک باریک اور تین تین ملے ہوتے ہیں ۔
گورکھ پان کی بہترین چائے اور فوائدایک زمانے میں یہ برسات کے موسم میں مینارِ پاکستان کے ارد گرد عام ہواگا کرتی تھی اور جو لوگ اسکے طبی فوائد جانتے تھے وہ اسکی چائے بنا کر خونی اور بادی بواسیر کے علاج کے لئے استعمال کرتے تھے۔گورکھ پان بوٹی کی چائے لمبی عمر کا بہترین نسخہ ہے۔جگر کی اصلاح کرتی،نظر بحال کرکے تیز کرتی ، صالح خون پیدا کرتی ۔ مقوی معدہ اوربھوک لگاتی ہے۔ پیشاب کی جلن دور کرتی ہے۔ تھکاوٹ دور کرنے کے لیے عام چائے کی نسبت گورکھ پان کی چائے زیادہ مفید ہے۔ اطبا کہتے ہیں کہ گورکھ پان کے پھول یا پتیاں تازہ یا خشک ۱ تا ۲ ماشہ فی پیالی کے حساب سے چائے دانی میں ڈالیں اور پانچ سات منٹ تک پانی کو جوش دیں۔ جب سرخی مائل رنگ جھلکنے لگے تو اتار لیں۔ موسم سرما میں اگر اس میں دارچینی، لونگ اور الائچی کلاں شامل کر لیں تو اور بھی مفید ہے۔ گورکھ پان کی

No comments:

Post a Comment