لاہور (حکیم محمد عثمان)دل کے لئے تقویت کا باعث بننے والی بہت سی جڑی بوٹیوں اور پھلوں کا طب نبوی ﷺ میں ذکر ملتا ہے ۔بہی (Quince)بھی ایسا پھل ہے جو آڑواور سیب سے مشابہہ ہے اور اسکا احادیث کافی ذکر موجود ہے۔اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بہی کھانے والی خواتین خوبصورت بچے پیدا کرتی ہیں۔مردوں میں چالیس افراد کے برابر قوت عود آتی ہے۔اس میں بیک وقت کئی طرح کے وٹامن اور معدنیا ت شامل ہیں ۔بہی کا مربہ اس حوالے سے بہترین غذا ہے جو نہار منہ کھایا جائے تو دل کے عوارض سے بچاتا ہے۔
ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓسے روایت کیا ہے کہ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔آپﷺ کے ہاتھ میں ایک بہی تھی‘ مجھے دیکھ کر آپﷺ نے فرمایا‘ آجا طلحہ اسے لے لو اس لئے کہ یہ دل کو تقویت پہنچاتی ہے“اسی حدیث کو نسائی نے دوسرے طریقہ سے بیان کیا ہے”طلحہ نے بیان کیا کہ میں خدمت نبویﷺ میں حاضر ہوا نبیﷺ صحابہؓ کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے‘ آپﷺ کے ہاتھ میں ایک بہی تھی جس کو الٹ پلٹ کررہے تھے‘ جب میں آپﷺ کے پاس بیٹھ گیا تو آپﷺ نے بہی میری طرف بڑھائی پھر فرمایا کہ ابو ذر اس کو لے لو، اس لئے کہ یہ مقوی قلب ہے سانس کو خوشگوار کرتی ہے اور سینے کی گرانی دور کرتی ہے“
بہی کے حوالے سے بہت سی احادیث موجود ہیں۔ایک حدیث کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”اپنی حاملہ عورتوں کو بہی کھلایا کرو کیونکہ یہ دل کی بیماریوں کو ٹھیک کرتا ہے اور لڑکے کو حسین بناتا ہے“
حضرت عوف رضی اللہ عنہ بن مالک روایت کرتے ہیں کہ نبی صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” بہی کھاو ¿ کہ یہ دل کے دورے کو ٹھیک کرتا اور دل کو مضبوط کرتا ہے“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” بہی کھاو ¿ کہ دل کے دورے کو دور کرتاہے۔ اللہ نے ایسا کوئی نبی نہیں مامور فرمایا جسے جنت کا بہی نہ کھلایا ہو کیونکہ یہ فرد کی قوت کو چالیس افراد کے برابر کر دیتا ہے“
بہی کو عربی میں سفر جل کہتے ہیں۔اسکی سب سے زیادہ کاشت ترکی میں ہوتی ہے۔ پاکستان میں بھی پہاڑی علاقوں میں دستیاب ہے۔تاہم پاکستان کے سوا دیگر ممالک میں اسکی کاشت تجارتی پیمانے پر ہوتی ہے۔
اطبا کا کہنا ہے کہ بہی کا مزاج بارد یابس ہے اور ذائقہ کے اعتبار سے اس کا مزاج بھی بدلتا رہتا ہے مگر تمام بہی سرد اور قابض ہوتی ہیں‘ معدہ کے لئے موزوں ہے‘ شیریں بہی میں برودت و یبوست کم ہوتی اور زیادہ معتدل ہوتی ہے ۔ترش بہی کھانے سے قبض اور خشکی پید اہوتی ہے۔ بہی کی ساری قسمیں تشنگی کو بجھادیتی ہیں اور قے کو روکتی ہیں۔ پیشاب آوراور پاخانہ بستہ کرتی ہے‘آنتوں کے زخم کے لئے نافع ہے۔ اس کا مربہ معدہ اور جگر کو تقویت پہنچاتا ‘دل کو مضبوط کرتا اور سانسوں کو خوشگوار بناتا ہے۔
بہی کے حوالے سے بہت سی احادیث موجود ہیں۔ایک حدیث کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”اپنی حاملہ عورتوں کو بہی کھلایا کرو کیونکہ یہ دل کی بیماریوں کو ٹھیک کرتا ہے اور لڑکے کو حسین بناتا ہے“
حضرت عوف رضی اللہ عنہ بن مالک روایت کرتے ہیں کہ نبی صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” بہی کھاو ¿ کہ یہ دل کے دورے کو ٹھیک کرتا اور دل کو مضبوط کرتا ہے“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” بہی کھاو ¿ کہ دل کے دورے کو دور کرتاہے۔ اللہ نے ایسا کوئی نبی نہیں مامور فرمایا جسے جنت کا بہی نہ کھلایا ہو کیونکہ یہ فرد کی قوت کو چالیس افراد کے برابر کر دیتا ہے“
بہی کو عربی میں سفر جل کہتے ہیں۔اسکی سب سے زیادہ کاشت ترکی میں ہوتی ہے۔ پاکستان میں بھی پہاڑی علاقوں میں دستیاب ہے۔تاہم پاکستان کے سوا دیگر ممالک میں اسکی کاشت تجارتی پیمانے پر ہوتی ہے۔
اطبا کا کہنا ہے کہ بہی کا مزاج بارد یابس ہے اور ذائقہ کے اعتبار سے اس کا مزاج بھی بدلتا رہتا ہے مگر تمام بہی سرد اور قابض ہوتی ہیں‘ معدہ کے لئے موزوں ہے‘ شیریں بہی میں برودت و یبوست کم ہوتی اور زیادہ معتدل ہوتی ہے ۔ترش بہی کھانے سے قبض اور خشکی پید اہوتی ہے۔ بہی کی ساری قسمیں تشنگی کو بجھادیتی ہیں اور قے کو روکتی ہیں۔ پیشاب آوراور پاخانہ بستہ کرتی ہے‘آنتوں کے زخم کے لئے نافع ہے۔ اس کا مربہ معدہ اور جگر کو تقویت پہنچاتا ‘دل کو مضبوط کرتا اور سانسوں کو خوشگوار بناتا ہے۔
No comments:
Post a Comment