آپ کے کچن میں بے شمار ایسی جڑی بوٹیاں اور مصالحہ جات ہیں جو آپ کی بیماری کا علاج ہیں۔ ہلدی، دار چینی، شہد، پودینہ، الائچی، لونگ، زیتون کا تیل بہت سی بیماریوں اور ان کی علامات میں اکسیر کا کام کرتی ہیں۔
میتھی دانہ کولیسٹرول اور خون میں شکر کی مقدار کم کرتی ہے
لونگ دانتوں کے درد میں بہت مفید ہے۔ متلی قے، ہچکی، ریاح، پیاس بلغم، دمہ، کھانسی، نزلہ میں فائدہ پہنچاتی ہے
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ جڑی بوٹیاں اور مصالحے اللہ کی خاص نعمتوں میں سے ہیں۔ پاکستان میں ہر طرح کی جڑی بوٹیاں اور مصالحے دستیاب ہیں۔ جڑی بوٹیوں اور مصالحوں میں تمام غذائی اجزاء، وٹامنز، معدنیات وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ غذائوں میں مصالحے کے مناسب استعمال سے آدمی تندرست و توانا رہتا ہے۔ تازہ مصالحوں میں ہرا دھنیا، پودینہ وغیرہ شامل ہیں۔ خشک مصالحوں میں الائچی، سرخ مرچ، سونٹھ، کالی مرچ، رائی، میتھی، لونگ، دار چینی وغیرہ شامل ہیں۔ مصالحوں کے استعمال سے منہ میں پائے جانے والے لعاب یعنی تھوک کے غدود زیادہ مقدار میں Saliva بنا کر غذا کو زود ہضم بنا دیتے ہیں۔ ذیل میں عوام الناس کی رہنمائی کے لیے مشہور مصالحوں کے خواص اور ان کے استعمال کے فوائد کے بارے میں ضروری معلومات دی جا رہی ہیں۔
ہلدی :
ہلدی جسم کے اندرونی زخموں کو مندمل کرتی ہے یرقان، خارج، درد، سوزش، جریان اور آنکھوں کی کمزوری میں مفید ہے۔ اس کی جڑ کو صاف کر کے ابال کر خشک کر کے پیس لیا جاتا ہے۔ اس طرح ہلدی پائوڈر بنتا ہے۔ یہ کھانے میں مخصوص خوشبو پیدا کرتا ہے۔ یہ زردی مائل ہوتی ہے۔ چوٹ لگنے کی صورت میں ہلدی کا لیپ کرنے سے زخم جلد مندمل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس کا ابٹن بھی بہت مشہور ہے۔ جوڑوں کے درد کے لیے ایک گلاس دودھ میں پسی ہوئی ہلدی کا آدھا چمچ اور ایک چمچ شہد ڈال لیں۔وزیراعظم پاکستان نے بھی بابا جی عرفان الحق کے مشورے سے دودھ میں ہلدی ڈال کر استعمال کی جس سے ان کی کمر کی چوٹ ٹھیک ہوگئی۔
پودینہ:
پودینہ ہاضم، طاقت بخش اور اشتہا آور ہے۔ ہچکی، درد شکم اور اپھارے کے لیے مفید ہے۔ پودینہ کی چٹنی ہاضمہ کو درست رکھتی ہے اس کے علاوہ نہار منہ پودینہ کے چند پتے کھانے سے رنگت نکھرتی ہے اور جلد صاف ہوتی ہے۔ اس کا پانی ابال کر نہار منہ پینے سے اضافی چربی گھلتی ہے۔ صبح سویرے نہار منہ لیمن گراس قہوہ میں پودینہ کے چند پتے ملا کر پئیں۔ پیٹ ٹھیک رہے گا اور وزن کم ہوگا۔
الائچی:
الائچی منہ میں رکھنے سے منہ سے خوشبو آتی ہے۔ یہ ریاح کو تحلیل کرتی ہے اور کھانے کو ہضم کرتی ہے۔ قے، دمہ، کھانسی اور مثانے کی پتھری کے لیے مفید ہے۔
الائچی کے دانوں کی اپنی خاص خوشبو ہے اور کثرت سے کھانوں میں استعمال ہوتی ہے۔ بعض اوقات ثابت یا پیس کر بھی استعمال کرتے ہیں۔ بڑی الائچی بڑی ہوتی ہے۔ اس کا رنگ سیاہی مائل کتھی ہوتا ہے اسے سالن، قورمہ، بریانی یا پلائو میں استعمال کرتے ہیں۔ چھوٹی الائچی میٹھی ڈشوں میں ثابت یا پسی ہوئی دونوں شکلوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے استعمال سے کھانے میں خوشبو کے ساتھ منہ کی بدبو دُور ہو جاتی ہے۔
میتھی دانہ:
سالن، اچار وغیرہ میں میتھی دانے کا استعمال عام ہے۔ میتھی دانہ کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار کم ہوتی ہے۔ یہ خون میں شکر کی مقدار کم کرتی ہے لہٰذا ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہترین ہے۔ اس کے دانوں میں ہلکی کڑواہٹ ہوتی ہے اس لیے تھوڑی مقدار میں استعمال کرنا چاہیے کیونکہ زیادہ پکانے سے مزید کڑوا پن آ جاتا ہے اس کے تازہ پتوں کو بطور سبزی استعمال کیا جاتا ہے۔
لونگ:
کھانوں میں خوشبو بڑھاتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے دانتوں کے درد میں بہت مفید ہے۔ متلی قے، ہچکی، ریاح، پیاس، بلغم، دمہ، کھانسی، نزلہ میں فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس کے درخت جنوبی ایشیا میں پائے جاتے ہیں۔ لونگ دانت کے درد کے لیے اکسیر ہے۔
رائی:
اچار کی تیاری میں اس کی بڑی مقدار استعمال ہوتی ہے اس کے بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے جبکہ پتوں کو بطور ساگ استعمال کیا جاتا ہے۔ رائی کے بیجوں میں گندھک کے مرکب ہوتے ہیں۔ گیس، جلن اور معدہ میں تیزابیت دُور کرنے کے لیے مفید ہے۔
سرخ مرچ:
کم مقدار میں کھائی جائے تو غذا میں لذت پیدا کرتی ہے۔ قبض رفع کرنے میں معاون ہے۔ اس کی زیادتی خون میں جدت پیدا کرتی ہے اور معدے میں جلن، گیس اور تیزابیت پیدا کرتی ہے۔ اس کی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں۔ بڑی لال مرچ کم تیز ہوتی ہے جبکہ گول مرچ بہت تیز ہوتی ہے اسے کم مقدار میں استعمال کرنا چاہیے۔
کلونجی:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری کا علاج ہے‘‘ یہ دانوں کی صورت میں ملتی ہیں۔ کلونجی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔ خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرتی ہے۔ خون صاف کرتی ہے اور جلد کی بیماریوں میں فائدہ مند ہے۔
نمک:
تندرستی کی حفاظت، زندگی کی بقاء اور لذت دہن کے لیے نمک بہت ضروری ہے۔ ہاضمے کو بڑھاتا ہے۔ گرم خشک اور قبض کشا ہے۔ بلغمی امراض میں مفید ہے لیکن ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ مصالحوں سے غذا میں لذت تو آتی ہے۔ مگر اس بات کا خیال رکھیں کہ ان کی زیادتی فائدے کی بجائے نقصان کا باعث بن جاتی ہے۔ ہر مصالحہ اپنے اندر جو طبی اور غذائی خواص رکھتا ہے۔ وہ کھانوں کو زیادہ تیز آنچ پر پکانے یا بہت زیادہ بھوننے سے ختم ہو جاتے ہیں۔
اجوائن:
یہ بہت سارے خوشبودار کھانوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے بیجوں کو پانی میں ابالا جاتا ہے اور پھر اس پانی کو پیٹ کی بیماریاں دور کرنے کے لیے پیا جاتا ہے۔ پرانے بلغمی بخاروں کے لیے اجوائن بہت مفید ہے۔ ملیریا بخار کے بعد ہلکا ہلکا بخار رہنے لگتا ہے۔ اجوائن کے استعمال سے یہ بخار بہت جلد دور ہو جاتا ہے۔ اس صورت میں معدہ جگر، تلی یا آنتوں میں ورم ہوتا ہے تو بھی وہ جاتا رہتا ہے۔ 50گرام اجوائن، صبح کے وقت ایک مٹی کے کورے مٹکے میں ڈال دیں۔ دن کو سائے میں رکھیں اور رات کو شبنم میں اٹھا کر رکھیں۔ دوسرے روز صبح کو اس کا پانی چھان کر پئیں۔ اسی طرح آٹھ دس روز تک برابر پیتے رہیں۔ اس کے پینے سے میعادی بخار سے نجات ملے گی۔ معدہ اور جگر کے افعال درست ہونگے۔ اجوائن کے باقاعدہ استعمال سے گردہ اور مثانہ کی پتھری بھی نکل جاتی ہے۔ اجوائن بچھو ڈسے جانے کے لیے بھی مفید ہے۔ اجوائن کو پانی میں پیس کر بچھو کے ڈنک پر لگائیں۔ زہر کا اثر زائل ہو جائے گا۔
السی:
پھوڑے اور پھنسیوں کی سوزش اور درد کو ختم کرنے کے لیے السی کو خاکستر کر کے انتہائی باریک سفوف تیار کر لیں اور اس کو پھوڑے پھنسیوں پر لگائیں وہ خشک ہو کر ٹھیک ہو جائیں گے۔ سانس کی رکاوٹ اور سینے کی کھڑکھڑاہٹ کو دور کرنے کے لیے دس گرام شہد میں پانچ گرام السی پیس کر مکس کریں اور مریض کو دن میں کئی مرتبہ چٹائیں۔ سانس کی تنگی دور ہو جائے گی۔اس کے علاوہ السی کا استعمال ہر قسم کے ورم کو دور کرتا ہے۔ حلق کی خراش اور سوزش دور ہوتی ہے۔ کھانسی اور نزلے کی حالت میں مفید ہے۔ خارش دور کرنے کے لیے السی کے تیل سے مساج کریں۔
خشخاش:
خشخاش کا استعمال جسم کی اندرونی اور بیرونی بیماریوں میں اپنے شفائی اثرات دکھاتا ہے۔ اس سے مرہم بھی بنایا جاتا ہے جو بیرونی امراض کو آرام پہنچاتا ہے۔ اسہال کو دور کرنے کے لیے پوست خشخاش کا جوشاندہ بہت فائدہ پہنچاتا ہے۔ دماغی کمزوری کو رفع کرنے اور دماغ کو تقویت پہنچانے کے لیے دس گرام خشخاش کے ساتھ دس گرام خالص شہد استعمال کریں۔ چند یوم کے استعمال سے افاقہ ہوگا۔ اس کے علاوہ پوست خشخاش کا مرہم بنا کر جسم کی بیرونی دردوں والے مقام پر لیپ کریں۔ جلد آرام آ جائے گا۔
دار چینی کے کرشمے:
کمزوری کو دور کرنے کے لیے ایک کپ گرم دودھ میں بیس گرام شہد اور 5 گرام پسی ہوئی دار چینی ملاکر پی لیں۔اس کا تیل سر درد کے درد میں فائدہ دیتا ہے۔ دار چینی کا باقاعدہ استعمال پاگل پن کے دورے کو ختم کرتا ہے۔ پیشاب کے امراض میں مفید ہے۔ایک چمچ دار چینی اور کھانے کے دو چمچ شہد لے کر قہوہ بنائیں۔ صبح نہار منہ رات سوتے وقت ایک کپ لیں ان شاء اللہ پیشاب میں رکاوٹ دور ہوگی اور پیشاب میں پروٹین کی مقدار ختم ہوگی۔
زیرہ:
معدہ کے نظام کو درست رکھنے کے لیے سفید زیرہ انتہائی کارگر ثابت ہوا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک گرام سفید ریزہ باریک پیس کر اتنی ہی مقدار میں شکر کے ساتھ صبح و شام استعمال کریں۔ معدہ کا نظام درست ہو جائے گا۔ ہاضمے کی کمزوری دور ہو جائے گی۔ بدہضمی ٹھیک ہو جائے گی۔ معدے کی کمزوری کی وجہ سے اسہال کا مرض ختم ہو جائے گا۔پیٹ کے امراض پیٹ درد اور اپھارہ کو دور کرنے کے لیے سیاہ زیرہ انتہائی مفید ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک گرام مقدار میں سیاہ زیرہ باریک پیس کر پانی کے ساتھ صبح و شام استعمال کریں۔ پیٹ کا درد اور اپھارہ ختم ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ سیاہ زیرے کا پانی بچوں میں پیٹ کا درد دُور کرتا ہے۔ ریح اور حیض وغیرہ کے امراض میں اس کا استعمال فائدہ دیتا ہے۔ سفید زیرے کے استعمال سے معدہ اور جگر کے افعال درست ہوتے ہیں۔
تیز پتہ:
یہ پتے خوشبودار ہوتے ہیں انہیں پلائو، قورمہ اور بریانی وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے اور سوپ میں بھی ڈالا جاتا ہے۔ ان کی خوشبو بہت اچھی ہوتی ہے اور اسے کھانے سے منہ کی بدبو ختم اور منہ میں ہونے والے چھالے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
کالی مرچ:
ایشیاء کے تیز بارشوں والے گرم جنگلوں میں اُگنے والے پودے سے حاصل ہوتی ہے۔ ان پودوں کو سبز ہی توڑ لیا جاتا ہے پھر ان کو سکھا لیا جاتا ہے تو یہ کالے ہو جاتے ہیں۔ کالی مرچ کی خوشبو بہت جلد ختم ہو جاتی ہے۔ خشک کھانسی کنٹرول نہ ہو رہی ہو تو ایک چمچ شہد میں تھوڑی سی پسی ہوئی کالی مرچ ملا کر صبح نہار منہ لیں۔ ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔
سونف:
اس کے بیج زیرے کے بیج کی طرح کے ہوتے ہیں لیکن رنگ مختلف ہوتے ہیں۔ اس کی خوشبو تیز اور میٹھی ہوتی ہے۔ اسے بہت سے کھانوں میں استعمال کرتے ہیں۔ یہ منہ کی بدبو کو دور کرتی ہے۔ متلی یا قے کی صورت میں سونف چبانے سے افاقہ ہوتا ہے۔ زمانہ قدیم سے اس کی کاشت ہندوستان میں کی جاتی رہی ہے اسے ہلکا بھون کر استعمال کرنا چاہیے۔ سونف کا باقاعدہ استعمال نظر تیز کرتا ہے۔ یرقان اور ہیپاٹائٹس بی اور سی کی بیماری میں اس کا استعمال بہت مفید ہے۔
سرسوں کے بیج:
یہ بیج ہزاروں سال سے ایک مصالحے کے طور پر استعمال ہوتے آئے ہیں۔ اس کی تین قسمیں ہیں۔ سیاہ، برائون اور سفید۔ اس کے بیج اچار میں استعمال ہوتے ہیں۔ زیادہ خوشبو پیدا کرنے کے لیے اسے پہلے تیل میں تلتے ہیں۔ اس کا تیل کھانے پکانے کے لیے کام آتا ہے۔ یہ کولیسٹرول سے پاک ہوتا ہے۔ بال لمبے اور گھنے کرنے کے لیے مفید ہے
No comments:
Post a Comment