UCLkHN_A8TPz3oNUjsSrEgUg

Monday, October 30, 2017

خارش، ایگزیما اور سورائسز سے شفا بخشی اور مریضوں کا اعتراف (ایڈیٹر کے قلم سے)
(قارئین آپ کے لئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں، آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں) داد، چنبل یعنی ایگزیما اور سورائسز کیلئے ابتک بے شمار نسخے آزمائے۔کبھی فائدہ دے جاتے اور کبھی فائدہ نہیں ہوتا۔ عرصہ دراز سے متلاشی تھا کہ کوئی ایسی چیز، جو کہ سو فیصد فائدہ مند ہو اور جس سے لوگوں کو مکمل شفا یا بی ملے۔ ایک پرانے طبی رسالہ جس کا نام مستانہ جوگی تھا۔ یہ وہ رسالہ ہے جس کی دھوم تقسیم ہند سے پہلے پورے برصغیر میں تھی۔ رسالہ کی اشاعت سے قبل ہی اس کا انتظار کیا جاتا تھا۔ کیونکہ اس رسالہ میں نہایت تجربہ شدہ اور تصدیق یافتہ آزمودہ طبی تجربات ومشاہدات شائع ہوتے تھے۔ بڑے بڑے سنیاسی، سادھو ، جنگلوں کے باسی اور گرواپنے تجربات اور مشاہدات لوگوں تک پہنچاتے تھے یوں اس کی سرکولیشن بہت زیادہ تھی اور ہاتھوں ہاتھ چلتا تھا۔ میرے پاس ایک بچی کو لایا گیا۔ ابھی دور ہی تھی کہ اس کے جسم سے پیپ اور ریشہ کی وجہ سے سخت عفونت آرہی تھی۔ سانس دبا کر بہت مشکل سے اس کا معائنہ کیا اس کے والد جو کہ ایک محکمہ میںڈائریکٹر تھے اپنی پوری کوششیں اور ادویات استعمال میں لا چکے تھے۔ بچی جوان تھی۔ موصوف کو شادی کی فکر لاحق تھی۔ کہنے لگے کہ بیماری کو تقریباً سوا دوسال ہوئے ہیں اس سے پہلے اس کی منگنی اس کے کزن سے ہو چکی تھی لیکن بیماری کے بعد وہ منگنی ٹوٹ گئی۔ وہ شخص اس بچی سے شادی کرنے پر بضد اور سارے خاندان کی مخالفت حتی کہ گھر والوں کی مخالفت مول لے کر بھی اس بچی کو کسی شکل میں چھوڑنے کو تیار نہیں تھا۔ مگر ہم نے صاف انکار کر دیا۔ کیونکہ مریضہ کا تمام جسم عفونت اور پیپ سے بھرا ہوا تھا۔ جو کہ ہر وقت اس کے جسم سے نکل رہی تھی۔ اس غم کی وجہ سے مریضہ کے والد دل اور شوگر کے مریض بن گئے۔ کہنے لگے ایک انجکشن کا ری ایکشن ہوا ہے پہلے تو خوب اینٹی بائیوٹک دی حتیٰ کہ قیمتی سے قیمتی مرہمیں استعمال کرائیں کچھ رشتہ دار یورپ امریکہ میں رہتے ہیں انہوں نے ہزاروں ڈالر اور پونڈوں کی قیمتی کریمیں بھیجیں لیکن ان سب کا فائدہ اس وقت تک ہوتا تھاجب تک استعمال کریں۔ اس تشویشناک حالت کو دیکھ کر واقعی میرا دل بھر آیا۔ اندرونی طور پر مریضہ کو شربت عناب دو بڑے چمچہ دن میں 4بار استعمال کرنے کا مشورہ دیا اور بیرونی طور پر یہ مرھم لگانے کو دی کہ زخموں کو دھوکر صبح وشام یہ مرہم اچھی طرح لگائی جائے۔ قارئین یقین جانئے صرف دو ہفتے کے استعمال سے مریضہ اسی فیصد تندرست ہوگئی جلد میں نکھار پیدا ہوگیا بدبو، پیپ اور ریشہ بالکل خشک ہوگیا۔ میں نے ان سے عرض کیا جس کسی اسپشلسٹ کی دوائی آپ گذشتہ سوا دوسال سے استعمال کر رہے تھے اس کو جاکر یہ مریض دکھائیں۔ وہ جب اس مریض کو لیکر گئے تو اس مخلص ڈاکٹر نے بہت حیرت کا اظہار کیا اور ان سے تھوڑی سی وہ دوا اور شربت لے لیا کہ میں اسے ٹیسٹ کرواﺅں گا اور ان مریضوں سے کہنے لگا کہ چونکہ یہ ایک حکیم کا نسخہ ہے وہ کسی شکل میں نسخہ دینے کو تیار نہیں ہوگا۔ تو لہذا میں اسے PCSIR لیبارٹری میں چیک کراکر یہ کریم اپنے مریضوں کو استعمال کرواﺅنگا۔ جب مریضوں نے مجھے آکر یہ بات بتائی میں نے اس مرھم کا مکمل نسخہ ترکیب سمیت لکھ کر دے دیا اور پیغام بھیجا کہ آج سے ستر سال پہلے ایک رسالہ سے مجھے یہ نسخہ ملا ہے۔ اگر وہ بخیل ہوتا تو یہ نسخہ رسالہ میں شائع کیوں کرتا۔ اور دوسرا تجربہ میری ذات کا ہے کہ میں بھی چھوٹے حکیموں میں شمار ہوتا ہوں۔ اور میں نے بھی یہ نسخہ آپ سے نہیں چھپایا۔ لہذایہ غلط فہمی ہے کہ حکیم نسخہ چھپاتے ہیں۔ کیونکہ چند لوگوں کے عمل کا اطلاق سب پہ نہیں ہوتا۔ قارئین میرے پاس پرانی خارش کے ایسے مریض آئے جن کی وجہ سے تمام گھر اس مرض کی لپٹ میں آچکا تھا راتوں کی نیندیں حرام ہوگئی تھی۔ بلکہ مجھے ایک صاحب نے غمزدہ لہجے میں بتایا کہ پہلے پڑوسیوں کے بچے ہمارے بچوں کے ساتھ کھیلتے تھے۔ لیکن جب سے ہمارے بچوں کو تکلیف شروع ہوئی ہے۔ دوسرے بچے ہمارے بچوں کو قریب تک نہیں آنے دیتے حتیٰ کہ ملنے جلنے والی عورتیں اور پڑوسی بھی ہم سے کنارہ کرتے ہیں۔میں نے جب بھی ایسے لوگوں کو جو خاندان بھر کی خارش میں مبتلا تھے یہی مرہم استعمال کرائی تو بہت زود اثر فائدہ ہوا اور مریض تندرست ہوگئے۔ ایک صاحب خارش کی مرہم زخموں کے علاج حتٰی کہ داد چنبل کے علاج میںبہت ماہر مانے جاتے ہیں۔ جب ان سے ملاقات ہوئی اور نسخہ کا تذکرہ ہوا تونسخہ کے ملتے ہی جب اجزاءپر نظر ڈالی تو میرے اور ان کے نسخہ میں صرف ایک جز کا فرق تھا۔ ان کا ایک جز کم تھا اور میرا ایک زیادہ۔ آپ یقین جانئیے میں نے جب بھی یہ مرہم دی ہے تو یقین اوربھروسہ سے دی ہے کہ انشاءاللہ ضرور بالضرور فائدہ ہوگا اور لوگوں کا فائدہ ہوا بھی اور ہو بھی رہا ہے۔ ایسی خواتین حتیٰ کہ چہرے پر کیل مہاسے دانے تھے جب انہوں نے مستقل استعمال کیا تو چہرہ شفاف ہوگیا۔ کیل مہاسے اور دانے ختم ہوگئے ایسے لوگ جن کے پاﺅں کی انگلیوں کے درمیان اکثر انفکیشن ہو جاتا ہے انہیں اس دوائی نے بہت فائدہ دیا۔ اور ان کی جلد نارمل ہوگئی۔ ھوا لشافی زنک آکسائیڈ 20گرام، بورک ایسڈ 20 گرام ، گندھک آملہ سار10 گرام، سیلی سلک ایسڈ 20 گرام، کاربالک ایسڈ 5 گرام، ویزلین سادہ 200 گرام۔ آپس میں ملا کر خوب اچھی طرح حل کر لیں۔ حل کرنے سے قبل مذکورہ ادویات باریک پیس لیں اور کسی ڈبہ میں محفوظ رکھیں۔ تھوڑی سی مرہم لیکر جسم پر اچھی طرح ملیں اگر صبح ملیں تو شام کو اگر شام کو ملیں تو صبح غسل کرسکتے ہیں۔ اگر غسل نہ بھی کر سکیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔

Tuesday, October 3, 2017

لاہور (حکیم محمد عثمان)دل کے لئے تقویت کا باعث بننے والی بہت سی جڑی بوٹیوں اور پھلوں کا طب نبوی ﷺ میں ذکر ملتا ہے ۔بہی (Quince)بھی ایسا پھل ہے جو آڑواور سیب سے مشابہہ ہے اور اسکا احادیث کافی ذکر موجود ہے۔اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بہی کھانے والی خواتین خوبصورت بچے پیدا کرتی ہیں۔مردوں میں چالیس افراد کے برابر قوت عود آتی ہے۔اس میں بیک وقت کئی طرح کے وٹامن اور معدنیا ت شامل ہیں ۔بہی کا مربہ اس حوالے سے بہترین غذا ہے جو نہار منہ کھایا جائے تو دل کے عوارض سے بچاتا ہے۔
ابن ماجہ نے اپنی سنن میں حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓسے روایت کیا ہے کہ میں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔آپﷺ کے ہاتھ میں ایک بہی تھی‘ مجھے دیکھ کر آپﷺ نے فرمایا‘ آجا طلحہ اسے لے لو اس لئے کہ یہ دل کو تقویت پہنچاتی ہے“اسی حدیث کو نسائی نے دوسرے طریقہ سے بیان کیا ہے”طلحہ نے بیان کیا کہ میں خدمت نبویﷺ میں حاضر ہوا نبیﷺ صحابہؓ کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے‘ آپﷺ کے ہاتھ میں ایک بہی تھی جس کو الٹ پلٹ کررہے تھے‘ جب میں آپﷺ کے پاس بیٹھ گیا تو آپﷺ نے بہی میری طرف بڑھائی پھر فرمایا کہ ابو ذر اس کو لے لو، اس لئے کہ یہ مقوی قلب ہے سانس کو خوشگوار کرتی ہے اور سینے کی گرانی دور کرتی ہے“
بہی کے حوالے سے بہت سی احادیث موجود ہیں۔ایک حدیث کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”اپنی حاملہ عورتوں کو بہی کھلایا کرو کیونکہ یہ دل کی بیماریوں کو ٹھیک کرتا ہے اور لڑکے کو حسین بناتا ہے“
حضرت عوف رضی اللہ عنہ بن مالک روایت کرتے ہیں کہ نبی صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” بہی کھاو ¿ کہ یہ دل کے دورے کو ٹھیک کرتا اور دل کو مضبوط کرتا ہے“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” بہی کھاو ¿ کہ دل کے دورے کو دور کرتاہے۔ اللہ نے ایسا کوئی نبی نہیں مامور فرمایا جسے جنت کا بہی نہ کھلایا ہو کیونکہ یہ فرد کی قوت کو چالیس افراد کے برابر کر دیتا ہے“
بہی کو عربی میں سفر جل کہتے ہیں۔اسکی سب سے زیادہ کاشت ترکی میں ہوتی ہے۔ پاکستان میں بھی پہاڑی علاقوں میں دستیاب ہے۔تاہم پاکستان کے سوا دیگر ممالک میں اسکی کاشت تجارتی پیمانے پر ہوتی ہے۔
اطبا کا کہنا ہے کہ بہی کا مزاج بارد یابس ہے اور ذائقہ کے اعتبار سے اس کا مزاج بھی بدلتا رہتا ہے مگر تمام بہی سرد اور قابض ہوتی ہیں‘ معدہ کے لئے موزوں ہے‘ شیریں بہی میں برودت و یبوست کم ہوتی اور زیادہ معتدل ہوتی ہے ۔ترش بہی کھانے سے قبض اور خشکی پید اہوتی ہے۔ بہی کی ساری قسمیں تشنگی کو بجھادیتی ہیں اور قے کو روکتی ہیں۔ پیشاب آوراور پاخانہ بستہ کرتی ہے‘آنتوں کے زخم کے لئے نافع ہے۔ اس کا مربہ معدہ اور جگر کو تقویت پہنچاتا ‘دل کو مضبوط کرتا اور سانسوں کو خوشگوار بناتا ہے۔

Wednesday, June 28, 2017


ایک جڑی بوٹی جسے منہ میں رکھنے سے آپ کو نہ صرف دانتوں کے کیڑوں سے نجات مل جائے گی بلکہ کبھی معدے کی تیزابیت کا شکار بھی نہ ہوں گے

پیریس(نیوزڈیسک) دانت کے درد کی وجہ سے انسان ہر کام بھول جاتا ہے اور اس سے چھٹکارے کے لئے کڑوی سے کڑوی دوائی کھانے کو بھی تیارہوجاتا ہے۔انٹی بائیوٹکس اور درد کش ادویات کی وجہ سے دانت کی سوزش یا اس میں لگا کیڑا تو کم ہوجاتی ہے لیکن ساتھ ہی دیگر مسائل میں اضافہ ہوجاتا ہے جیسے معدہ خراب ہونا یا مدافعتی نظام کی کمزوری۔کیا ہی اچھا ہو کہ ہمیں کوئی ایسا قدرتی طریقہ مل جائے جس میں نہ کوئی نقصان ہو اور نہ کوئی کڑوی دوائی کھانی پڑے تو آئیے آپ کو ایک ایسا قدرتی میٹھا نسخہ بتاتے ہیں اور یہ ملیٹھی ہے جس کی وجہ سے آپ کے دانت کا درد ٹھیک ہوگا۔



ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ملیٹھی دانتوں کے درد اور ان کی سڑن کے لئے انتہائی مفید پائی گئی ہے۔اس کے استعمال سے دانتوں میں موجود بیکٹیریا کم ہونے سے درد اور سوزش میں کمی آتی ہے۔ہمارامنہ مختلف طرح کے بیکٹیریا کا گھر ہے جس کی وجہ ہمارا کئی طرح کے کھانوں کا استعمال ہے اور ان بیکٹیریا کی وجہ سے دانت سڑنے لگتے ہیں اور ان میں درد شروع ہوجاتا ہے۔ایک بیکٹیریا جس کا نام streptococcus mutansبتایا جاتا ہے صرف چینی پر زندہ رہتا ہے اور جب بھی اسے چینی ملتی ہے یہ کھاکر ایک فضلہ خارج کرتا ہے جس میں تیزابی مادے زیادہ ہوتے ہیں اور یوں ہمارے دانت سڑن کا شکار ہوجاتے ہیں۔اسی طرح ایک اور بیکٹیریا اپنے اردگرد ایک گھیرا سابناکر رہتا ہے جس کی وجہ سے کوئی چیز بھی اسے ختم نہیں کرپاتی۔ملیٹھی میں دو طرح کے اجزاءپائے جاتے ہیں جنہیں licoricidinاورlicorisoflavanکہاجاتا ہے اور ان کی وجہ سے ان انزائمز کو ختم کرنے میں مدد ملتی ہے جو بیکٹیریا کو اپنے گرد ایک گھیرا بنانے میں مدد دیتا ہے اور اس طرح دانت کی سڑن کم ہوتی ہے۔

دانتوں کے درد کے لئے ملیٹھی کا استعمال
گولیوں یا ٹافیوں میں جو ملیٹھی استعمال کی جاتی ہے وہ ایک ذائقہ ہوتا ہے اور اس کا اصل ملیٹھی سے کوئی تعلق نہیں۔اگر آپ یہ گولیاں کھاکر امید کرتے ہیں کہ آپ کے دانت کا درد ٹھیک ہوجائے گا تو آپ کا خیال غلط ہے۔کوشش کریں کہ آپ کو ملیٹھی کی ایک تازہ جڑ مل جائے یا کوئی پرانی ملیٹھی کی جڑ بھی کام دے گی۔اب اسے اپنے منہ میں رکھ کر چبائیں اور تب تک ایسا کرتے رہیں جب تک جڑ کے ریشے نظر نہ آنے لگیںاور یہ مسواک کی طرح نہ دکھنے گے۔ اب ان ریشوں سے دانتوں کو صاف کریں اور جس جگہ درد ہواس پر بھی آرام سے ملیں،آپ دیکھیں گے کہ کچھ ہی دنوں میں آپ کے دانت کی درد کم ہوچکی ہے ۔
ملیٹھی اور گلے کی سوزش وزکام
زمانہ قدیم ہی سے ملیٹھی کو زکام، نزلہ، گلے کی سوزش اور خراش کو ٹھیک کرنے کے ئے استعمال کیا جارہا ہے۔مصری تہذیب کے لوگ بھی اسے اپنی گلے کی سوزش کی ادویات کی تیاری میں استعمال کرتے تھے۔ایک تازہ تحقیق میں سگریت نوش افراد کو ملیٹھی کھانے کو دی گئی اور یہ بات سامنے آئی کہ اس کی وجہ سے ان کی کھانسی اور بلغم میں کمی ہوئی۔اگر آپ بھی گلے کی خراش اور کھانسی کا شکار ہیں تو ملیٹھی کی جڑ کو پانی میں ابالیں اور اس میں چند قطرے شہد ملاکر پینے سے آپ کو کافی ااام ملے گا۔
جسمانی سوزش کے لئے
ہمارے کھانے پینے اور چلنے پھرنے کی عادات کی وجہ سے جسم میں سوزش بڑھتی ہے جس کی وجہ سے سر میں درد اور سوزش کی شکایت رہتی ہے لیکن اگر ملیٹھی کا استعمال کیا جائے تو کافی افاقہ ہوتا ہے۔Natural Product Communications Journalمیں شائیع ہونی والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ملیٹھی آئی بو پروفین سے زیادہ کارآمد اور دردوں کو کم کرنے میں اہم کرداد ادا کرتی ہے۔
سینے کی جلن
ملیٹھی والی چائے کی وجہ سے سینے کی جلن ،گیس، معدے میں درد اور جی متلانے والی علامات کو ٹھیک کیاجاسکتا ہے۔ملیٹھی کو ابلے ہوئے ہانی میں ڈالیں اور چند منٹوں بعد اسے نطار کر پی لیں۔یہ عمل دو سے تین دن تک کرنے کے بعد آپ کو سینے کی جلن سے راحت ملے گی۔

آپ نے گورکھ پان کی چائے نہیں پی تو ایک بار پی کر دیکھیں ،یہ جڑی بوٹی آپ کو سُپر فٹ کردے گی،ایک نادر نسخہ

کنجاہ (حکیم حافظ اللہ والے ) پنڈت کرشن کنوردت شرما کی کتاب ”عرب کا چاند “ میں گورکھ پان کی چائے کا نسخہ پیش کیا گیا تھا جسے مجربات کی زبان میں حیرت العقول دوا سمجھا جاتا ہے۔
گورکھ پان انڈو پاک کی عام دستیاب ہونے والی جڑی بوٹی ہے جس کی خوشبو سبز چائے سے ملتی جلتی ہوتی ہے۔ پنجاب کے بعض علاقوں میں اسکوپنا چنی‘ چڑی پنجہ‘ کتھوی اور پانا بوٹی بھی کہا جاتا ہے،انگریزی میں اسکا بوٹنیکل نام heliotropium strigosum ہے ۔خاص طور پر ساون بھادوں میں جوار باجرہ کے کھیتوں میں ملتی ہے ۔ اس کا پودا چار انگلی اونچا زمین پر پھیلا ہوتا ہے۔ اسکے پتے چڑیا کے پنجے کی طرح باریک باریک اور تین تین ملے ہوتے ہیں ۔
گورکھ پان کی بہترین چائے اور فوائدایک زمانے میں یہ برسات کے موسم میں مینارِ پاکستان کے ارد گرد عام ہواگا کرتی تھی اور جو لوگ اسکے طبی فوائد جانتے تھے وہ اسکی چائے بنا کر خونی اور بادی بواسیر کے علاج کے لئے استعمال کرتے تھے۔گورکھ پان بوٹی کی چائے لمبی عمر کا بہترین نسخہ ہے۔جگر کی اصلاح کرتی،نظر بحال کرکے تیز کرتی ، صالح خون پیدا کرتی ۔ مقوی معدہ اوربھوک لگاتی ہے۔ پیشاب کی جلن دور کرتی ہے۔ تھکاوٹ دور کرنے کے لیے عام چائے کی نسبت گورکھ پان کی چائے زیادہ مفید ہے۔ اطبا کہتے ہیں کہ گورکھ پان کے پھول یا پتیاں تازہ یا خشک ۱ تا ۲ ماشہ فی پیالی کے حساب سے چائے دانی میں ڈالیں اور پانچ سات منٹ تک پانی کو جوش دیں۔ جب سرخی مائل رنگ جھلکنے لگے تو اتار لیں۔ موسم سرما میں اگر اس میں دارچینی، لونگ اور الائچی کلاں شامل کر لیں تو اور بھی مفید ہے۔ گورکھ پان کی

Wednesday, June 21, 2017


 ریحان   ] یا تلسی یہ دو اکھائیں یا سونگھیں، اسکو جنت سے زمین پر اتار گیا ہے

ملتان(حکیم صو فی جاوید) خوشبو سے علاج صدیوں سے رائج ہے۔جس کے لئے کئی طرح کے پودوں اور جڑی بوٹیوں کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔اج روما تھیراپی اسی فن کی جدید اور سائنٹفک شکل ہے۔ریحان ایک ایسا ہی پودا ہے جسے تلسی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔یہ خوشبودار پوداہے۔اس کا تعلق پودینہ کے خاندان سے ہے ،۔یہ طب نبوی ﷺ کی خوشبودار دوا ہے ۔اس کا قرآن مجید میں ذکر یوں کیاگیا ہے ’’چنانچہ اگر وہ مقرب بندوں میں سے ہے تو عیش و آرام خوشبو اور نعمتوں کا باغ ہے‘‘
بخاری و مسلم کی ایک حدیث کے مطابق نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ"جس کسی کو ریحان پیش کیا جائے وہ اس کو لینے سے انکار نہ کرے کیونکہ یہ اپنی خوشبو میں نہایت عمدہ اور وزن میں ہلکا ہوتا ہے۔‘‘
سنن ابن ماجہ میں حضرت اسامہؓ کی حدیث نبی کریمﷺ سے مروی ہے ’’کوئی ہے جو اپنے آپ کو جنت کے لئے تیار کرے‘ اس لئے کہ جنت کے لئے کوئی خوف وخطر نہیں‘ ربّ کعبہ کی قسم یہ جنت درخشاں نور‘ متحرک‘ خوشبو‘ بلند و بالا محل‘ بہتی نہر اور پختہ پھل ہے‘ اور خوش سیرت حسین وجمیل بیوی طرح طرح کے ملبوسات ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نعمتوں کے ڈھیر نگاہوں کی شادابی وشگفتگی اور بلند وبالا بارونق مکانات کا نام ہے۔ صحابہؓ نے فوراً کہا‘ ہاں اے رسول اللہ ہم لوگ اس کے لئے تیار ہیں‘ آپﷺ نے فرمایا کہ انشاء اللہ کہو‘ چنانچہ تمام لوگوں نے انشاء اللہ کہا‘‘
تحقیقات کے مطابق ریحان ہر عمدہ خوشگوار اور خوشبو دار پودے کو بھی کہاجاتا ہے ‘ ہر علاقہ کے لوگ اپنے لئے کوئی نہ کوئی خوشبو خاص کرلیتے ہیں‘ مغربی ممالک کے لوگ آس کی خوشبو پسند کرتے ہیں‘ اسی کو عرب والے ریحان کے نام سے جانتے ہیں‘ اور پسند کرتے ہیں‘ عراق اور شام کے باشندے پودینہ کی خوشبو پسند کرتے ہیں۔
تلسی (ریحان )کی 160 سے زیادہ اقسام ہیں ۔اور ہر قسم میں قدرے فرق کے ساتھ الگ قسم کی خصوصیات ہیں۔ریحان یا تلسی کا پودا ،انڈونیشیا ، ملائشیا ،تھائی لینڈ ، ویت نام ، لاؤس ، کمبوڈیا اور تائیوان میں بھی بڑا مقبول ہے۔ یورپ میں بھی اس کی مقبولیت کچھ کم نہیں۔ اسے قدرتی دواؤں کی ماں اور جڑی بوٹیوں کی ملکہ کا خطاب بھی دیا جاتا ہے۔ہندو تو تلسی کے نام سے عبادت کا حصہ سمجھتے ہیں۔ چینی اپنے کھانوں اور سوپ میں اسے تازہ اور خشک حالت میں استعمال کرتے ہیں۔تائیوان میں لوگ اسے سوپ کو گاڑا کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ تھائی تلسی دودھ اور کریم میں ڈالی جاتی ہے اس سے بننے والی آئس کریم کا ذائقہ دوبالا ہوجاتا ہے۔ 
تلسی میں بہت سے کیمیائی مرکبات پائے جاتے ہیں ان میں الفا اور بیٹا پنین ، کیمفین ، مائرسین ، لیمونین ، سس اوسمین ، کافور ، لینالول ، میتھائل چیوول ، وائی ٹرپائنول ،سٹرونیلول ،جرینیول ،میتھائل سنامیٹ ، اور ایوگینول شامل ہیں۔ 
اطباء نے اسے مقوی قلب ، مفرح قلب ،آنتوں کی خشکی دور کرنے والا ، دافع عفونت دافع بخار، اور ہاضم بتایا ہے۔اس لئے اسے دل کی گھبراہٹ ،نزلہ زکام اور کھانسی ، تیزابیت معدہ پیٹ درد ، بھوک کی کمی ، اسہال اور بخاورں میں استعمال کرتے ہیں۔ایورویدک میں اسے اکسیر کہا جاتا ہے۔اس کے پتے او ر بیج دونوں بطور دوا استعمال ہوتے ہیں۔ مرکزی اعصابی نظام پْر سکون اثرات ڈال کر نہ صرف ڈیپریشن، کھچاؤ، تناؤ ، بے چینی ،خفگی دور کرنے میں مفید ہے بلکہ ان امراض سے تحفط کا اہم ذریعہ بھی ہے۔ یہ تھکاوٹ دور کرتی ہے۔ سر درد خصوصاً درد شقیقہ میں اس کا استعمال مفید ہے۔یہ اعصاب کوتقویت دے کر یادداشت کو بہتر بناتی ہے۔تلسی خون میں کولیسٹرول کی سطح کوکم کرتی ہے اور دل کے مرض میں ہونے والی کمزوری کو بھی رفع کرتی ہے۔اس میں موجود پوٹاشیم بلڈپریشر کوکم کرتا ہے۔ جبکہ اس میں پایا جانے والا میگنشیئم قلبی صحت کو فروغ دینے کیلئے جانا جاتا ہے۔ یہ دل کی شریانوں کی حفاظت کرتے ہوئے خون کی بے قاعدہ روانی کو ختم کرکے آزاد بہاؤ کی اجازت دیتا ہے۔

Tuesday, March 7, 2017


مکہ مکرمہ(این این آئی)مسجد حرام کی پرانی تصاویر اکثر منظرعام پر آتی رہتی ہیں مگران میں بعض ایسی فقید المثال اور نادر تصاویر ہوتی ہیں جو آنے والے زمانوں میں اس مقدس مقام کی تفصیلات بھی اپنے جلو میں سموئے رہیں گی۔ایسی ایک تصویر ان دنوں تیزی کے ساتھ مقبول ہوئی ہے۔ حرم مکی کی یہ تصویر 63 سال پرانی ہے جسے سنہ 1954ءمیں کھینچا گیا تھا۔


اس میں مسجد حرام، کعبہ شریف، صحن مطاف، حفاظتی دیوار(باڑ) جس میں باب بنو شیبہ بنایا گیا واضح طور پر دیکھے جاسکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق حرمین شریفین کے امور کے ماہر محی الدین الھاشمی کا کہنا تھاکہ ’عثمانی کوری ڈور‘ میں موسم گرما میں نمازیوں کو سایہ فراہم کرنے کے لیے چھاتے شاہ عبدالعزیز آل سعود کے حکم پر لگائے گئے تھے۔مذکورہ تصویر میں مسجد حرام کے چار اہم مقامات جن میں مقام ابراہیم بھی شامل ہے دیکھے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تصویر میں زمزم کی عمارت بھی نمایاں نظر آتی ہے۔صحن مطاف دو حصوں میں منقسم ہے۔ کعبہ شریف کے اطراف میں صحن مطاف کے باہر ایک حفاظتی دیوار بھی موجود ہے۔ اس دیوارکو مسجد حرام کے چار اہم مقامات سے مربوط کیا گیا تھا۔
الھاشمی کا کہناتھا کہ عثمانی کوری ڈور مسجد حرام کے مقامات اربعہ کے درمیان ریتلی جگہ کی تصویر بھی دیکھی جاسکتی ہے۔خیال رہے کہ مسجد حرام میں مقامات اربعہ اب باقی نہیں رہے ہیں۔ یہ مقامات چار اسلامی مذاہب الشافعی، الحنبلی، مالکی اور حنفی مسالک کی نمائندگی کرتے تھے۔ ان مقامات پر چاروں مسالک کے آئمہ نمازوں کی الگ الگ امامت بھی کرتے رہے ہیں مگر اب تمام مسالک کو ایک ہی امام کی اقتداءمیں نماز کے لیے متحد کردیا گیا ہے۔حرم مکی کی تصاویر سب سے پہلے 1880ءمیں کھینچی گئی تھی۔

جن لوگوں کی کمر میں اکثر درد رہتی ہے وہ جلد ۔ ۔ ۔“ سائنسدانوں نے ایسا انکشاف کردیا کہ کمر درد کا شکار رہنے والے افراد کے پیروں تلے زمین نکل جائے گی

سڈنی(نیوزڈیسک) اگر آپ کی کمر میں درد رہتا ہے تو یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کیونکہ حال ہی میں کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جن لوگوں کی کمر میں درد رہتا ہے وہ جلد مرجاتے ہیں۔ European Journal of Painمیں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کمر میں مسلسل درد کی شکایت کرنے والے افراد کی موت جلد واقع ہوسکتی ہے۔ سائنسدانوں نے 4,390جڑواں افراد کا مطالعہ کیا جن کی عمریں 70سال سے زائد تھیں۔ یہ بات مشاہدے میں آئی کہ جن لوگوں کی کمر میں درد تھا ان کی موت کے امکانات دیگر افراد سے 13فیصد زیادہ تھے۔ یونیورسٹی آف سڈنی کے تحقیق کار پاﺅلو فریراکا کہنا ہے کہ جڑواں افراد پر تحقیق کی وجہ سے اس بات کو رد کرنے میں مدد ملی کہ جلد موت جنیاتی طور پر ہوئی تھی۔”جڑواں کے جینز یکساں ہوتے ہیں لہذا اس بات کا امکان بھی ختم ہوگیا کہ موت جنیاتی وجوہات سے ہوئی۔“ اس کا کہنا تھا کہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ کمر کا درد زیادہ خطرناک نہیں ہوتا لیکن ایسے لوگوں کو بتانا چاہوں گا کہ اس کی وجہ سے جلد موت واقع ہوسکتی ہے۔ گو کہ ماہرین جلد موت اور کمر کے درد کے درمیان تعلق کو واضح نہیں کرسکے لیکن ان کا کہنا ہے کہ اعدادوشمار میں یہ بات ہوش اڑانے کے لئے کافی ہے کہ اس کی وجہ سے جلد موت ہوسکتی ہے۔

وزن کم کرنے کا وہ آسان ترین قدرتی مشروب جس کی افادیت نے ڈاکٹر وں کوبھی حیران کردیا صرف ایک ہفتے میں اتنا وزن کم ہوگا کہ آپ ابھی یہ مشروب پینے لگیں گے

نیویارک(نیوزڈیسک) دنیا کی بڑی آبادی زیادہ وزن اور توند کے ہاتھوں پریشان رہتی ہے اور اسے کم کرنے کے لئے تگ و دو کرتی ہے۔اگر آپ بھی اس مسئلے سے دوچار ہیں تو پریشان نہ ہوں ،آئیے آپ کو ایسا نسخہ بتاتے ہیں جس پر عمل کرکے آپ اپنی توند کم کرلیں گے، ڈاکٹر حضرات بھی اس کی افادیت دیکھ کر حیران رہ چکے ہیں۔
اجزاء
250ملی لیٹر پانی
ایک چائے کا چمچ دارچینی
دوکھانے کا چمچ شہد
بنانے کا طریقہ
پانی کو ابلنے پر اس میں دارچینی ڈالیں اور چولہا بند کردیں اور پانی ٹھنڈا ہونے پر اس میں شہد ملادیں۔
استعمال کا طریقہ
آدھا کپ رات کو سونے سے پہلے پئیں اور بقیہ پانی صبح کے وقت ناشتے سے قبل نوش فرمائیں۔چند ہی دنوںمیں آپ کو مثبت نتیجہ ملے گا، اس کے بعد آپ چاہیں تو اس نسخے کو تب تک جاری رکھ سکتے ہیں جب تک آپ کا وزن آپ کی خواہش کے مطابق نہیں ہوجاتا۔

Friday, March 3, 2017




جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھنے کے متعلق احادیث آتی ہیں ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے والے کے لئے دو جمعوں کے درمیانی عرصہ کے لئے روشنی رہتی ہے ۔ ( سنن بیہقی ص249 ج 3 )

کہف
قرآن مجید کی 18 ویں سورت جو مکہ میں نازل ہوئی۔ اس میں اصحاب کہف، حضرت خضر علیہ السلام اور ذوالقرنین کا قصہ بیان کیا گیا ہے۔۔۔
نام
اس سورت کا نام پہلے رکوع کی نویں آیت "اذ اوی الفتیۃ الی الکھف" سے ماخوذ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ سورت جس میں کہف کا لفظ آیا ہے۔

زمانۂ نزول
یہاں سے اُن سورتوں کا آغاز ہوتا ہے جو مکی زندگی کے تیسرے دور میں نازل ہوئی ہیں۔ مکی زندگی کو چار بڑے بڑے دوروں میں تقسیم کیا گیا ہے جن کی تفصیل سورۂ انعام کے مضمون میں گزر چکی ہے۔ اس تقسیم کے لحاظ سے تیسرا دور تقریباً 5 نبوی کے آغاز سے شروع ہو کر قریب قریب 10 نبوی تک چلتا ہے۔ اس دور کو جو چیز دوسرے ادوار سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ دوسرے دور میں تو قریش نے نبی آخر الزماں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آپ کی تحریک اور جماعت کو دبانے کے لیے زیادہ تر تضحیک، استہزاء، اعتراضات، الزامات، تخویف، اطماع اور مخالفانہ پروپیگنڈے پر اعتماد کر رکھا تھا مگر اس تیسرے دور میں انہوں نے ظلم و ستم، مار پیٹ اور معاشی دباؤ کے ہتھیار پوری سختی کے ساتھ استعمال کیے یہاں تک کہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کو ملک چھوڑ کر حبش کی طرف نکل جانا پڑا اور باقی ماندہ مسلمانوں کو اور ان کے ساتھ خود نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آپ کے خاندان کو شِعبِ ابی طالب میں محصور کرکے ان کا مکمل معاشی اور معاشرتی مقاطعہ کردیا گیا تاہم اس دور میں دو شخصیتیں ---ابو طالب اور ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا---- ایسی تھیں جن کے ذاتی اثر کی وجہ سے قریش کے دو بڑے خاندان نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پشت پناہی کررہے تھے۔ 10 نبوی میں دونوں کی آنکھیں بند ہوتے ہی یہ دور ختم ہوگیا اور چوتھا دور شروع ہوا جس میں مسلمانوں پر مکے کی زندگی تنگ کردی گئی یہاں تک کہ آخر کار نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سمیت تمام مسلمانوں کو مکہ سے نکل جانا پڑا۔
سورۂ کہف کے مضمون پر غور کرنے سے اندازا ہوتا ہے کہ یہ تیسرے دور کے آغاز میں نازل ہوئی ہوگی جبکہ ظلم و ستم اور مزاحمت نے شدت تو اختیار کرلی تھی مگر ابھی ہجرتِ حبشہ واقع نہیں ہوئی تھی۔ اس وقت جو مسلمان ستائے جارہے تھے ان کو اصحابِ کہف کا قصہ سنایا گیا تاکہ ان کی ہمت بندھے اور انہیں معلوم ہو کہ اہل ایمان اپنا ایمان بچانے کے لیے اس سے پہلے کیا کچھ کرچکے ہیں۔

موضوع اورمضمون
یہ سورت مشرکین مکہ کے تین سوالات کے جواب میں نازل ہوئی جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا امتحان لینے کے لیے اہل کتاب کے مشورے سے آپ کے سامنے پیش کیے تھے۔ اصحاب کہف کون تھے؟ قصۂ خضر کی حقیقت کیا ہے؟ اور ذوالقرنین کا کیا قصہ ہے؟ یہ تینوں قصے عیسائیوں اور یہودیوں کی تاریخ سے متعلق تھے۔ حجاز میں ان کا کوئی چرچا نہ تھا، اسی لیے اہل کتاب نے امتحان کی غرض سے ان کا انتخاب کیا تھا تاکہ یہ بات کھل جائے کہ واقعی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس کوئی غیبی ذریعۂ علم ہے یا نہیں۔ مگر اللہ تعالٰیٰ نے صرف یہی نہیں کہ اپنے نبی کی زبان سے ان کے سوالات کا پورا جواب دیا بلکہ ان کے اپنے پوچھے ہوئے تینوں قصوں کو پوری طرح اُس صورتحال پر چسپاں بھی کردیا جو اس وقت مکہ میں کفر و اسلام کے درمیان درپیش تھی:
اصحابِ کہف کے متعلق بتایا کہ وہ اُسی توحید کے قائل تھے جس کی دعوت یہ قرآن پیش کررہا ہے، اور ان کا حال مکے کے مٹھی بھر مظلوم مسلمانوں کے حال سے اور ان کی قوم کا رویہ کفار قریش کے رویے سے کچھ مختلف نہ تھا۔ پھر اسی قصے سے اہل ایمان کو یہ سبق دیا کہ اگر کفار کا غلبہ بے پناہ ہو اور ایک مومن کو ظالم معاشرے میں سانس لینے تک کی مہلت نہ دی جارہی ہو، تب بھی اس کو باطل کے آگے سر نہ جھکانا چاہیے بلکہ اللہ کے بھروسے پر تن بتقدیر نکل جانا چاہیے۔ اسی سلسلے میں ضمناً کفار مکہ کو یہ بھی بتایا کہ اصحاب کہف کا قصہ عقیدۂ آخرت کی صحت کا ایک ثبوت ہے۔ جس طرح خدا نے اصحاب کہف کو ایک مدت دراز تک موت کی نیند سلانے کے بعد پھر جلا اٹھایا، اسی طرح اُس کی قدرت سے وہ بعث بعد الموت بھی کچھ بعید نہیں ہے جسے ماننے سے تم انکار کررہے ہو۔
اصحاب کہف کے قصے سے راستہ نکال کر اس ظلم و ستم اور تحقیر و تذلیل پر گفتگو شروع کردی گئی جو مکے کے سردار اور کھاتے پیتے لوگ اپنی بستی کی چھوٹی سی نو مسلم جماعت کے ساتھ برت رہے تھے۔ اس سلسلے میں ایک طرف نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ہدایت کی گئی کہ نہ ان ظالموں سے کوئی مصالحت کرو اور نہ اپنے غریب ساتھیوں کے مقابلے میں ان بڑے بڑے لوگوں کو اہمیت دو۔ دوسری طرف ان رئیسوں کو نصیحت کی گئی ہے کہ اپنے چند روز عیشِ زندگانی پر نہ پھولو بلکہ ان بھلائیوں کے طالب بنو جو ابدی اور پائیدار ہے۔
اسی سلسلۂ کلام میں قصۂ خضر و موسیٰ کچھ اس انداز سے سنایا گیا کہ اس میں کفار کے سوالات کا جواب بھی تھا اور مومنین کے لیے سامان تسلی بھی۔ اس قصے میں دراصل جو سبق دیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اللہ کی مشیت کا کارخانہ جن مصلحتوں پر چل رہا ہے وہ چونکہ تمہاری نظر سے پوشیدہ ہیں اس لیے تم بات بات پر حیران ہوتے ہو کہ یہ کیوں ہوا؟ یہ تو بڑا غضب ہوا! حالانکہ اگر پردہ اٹھا دیا جائے تو تمہیں خود معلوم ہوجاۓ کہ یہاں جو کچھ ہورہا ہے ٹھیک ہورہا ہے اور بظاہر جس چیز میں برائی نظر آتی ہے، آخر کار وہ بھی کسی نتیجۂ خیر ہی کے لیے ہوتی ہے۔
اس کے بعد قصۂ ذوالقرنین ارشاد ہوتا ہے اور اس میں سائلوں کو یہ سبق دیا جاتا ہے کہ تم اپنی اتنی ذرا ذرا سی سرداریوں پر پھول رہے ہو حالانکہ ذوالقرنین اتنا بڑا فرمانروا اور ایسا زبردست فاتح اور اس قدر عظیم الشان ذرائع کا مالک ہو کر بھی اپنی حقیقت کو نہ بھولا تھا اور اپنے خالق کے آگے ہمیشہ سرِ تسلیم خم رکھتا تھا۔ نیز یہ کہ تم اپنی ذرا ذرا سی حویلیوں اور باغیچوں کی بہار کو لازوال سمجھ بیٹھے ہو، مگر وہ دنیا کی سب سے زیادہ مستحکم دیوارِ تحفظ بنا کر بھی یہی سمجھتا تھا کہ اصل بھروسے کے لائق اللہ ہے نہ کہ یہ دیوار۔ اللہ کی مرضی جب تک یہ دیوار دشمنوں کو روکتی رہے گی اور جب اس کی مرضی کچھ اور ہوگی تو اس دیوار میں رخنوں اور شگافوں کے سوا کچھ نہ رہے گا۔
اس طرح کفار کے امتحانی سوالات کو انہی پر پوری طرف الٹ دینے کے بعد خاتمۂ کلام میں پھر انہی باتوں کو دہرا دیا گیا ہے جو آغاز کلام میں ارشاد ہوئی ہیں، یعنی کہ توحید اور آخرت سراسر حق ہیں اور تمہاری اپنی بھلائی اسی میں ہے کہ انہیں مانو، ان کے مطابق اپنی اصلاح کرو اور خدا کے حضور اپنے آپ کو جوابدہ سمجھتے ہوئے دنیا میں زندگی بسر کرو۔ ایسا نہ کرو گے تو تمہاری اپنی زندگی خراب ہوگی اور تمہارا سب کچھ کیا کرایا اکارت جائے گا۔

Thursday, March 2, 2017


ایک بہت هی گنہگار شخص حج ادا کرنے چلا گیا وهاں کعبہ کا غلاف پکڑ کر بولا
’’الٰہی اس گھر کی زیارت کو حج کہتے ہیں اور کلمہ حج میں دو حرف ہیں، "ح" سے تیرا حکم اور "ج" سے میرے جرم مراد ہیں۔ تو اپنے حکم سے میرے جرم معاف فرما دے"۔

آواز آئی!
اے میرے بندے تو نے کتنی عمدہ مناجات کی پھر کہو!

وہ دوبارہ نئے انداز سے یوں پکارتا ہے:
’’اے میرے بخشن ہار! اے غفار! تیری مغفرت کا دریا گنہگاروں کی مغفرت و بخشش کیلئے پرجوش ہے اور تیری رحمت کا خزانہ ہر سوالی کیلئے کھلا ہے
الٰہی! اس گھر کی زیارت کو حج کہتے ہیں اور حج دو حرف پر مشتمل ہے ’’ ح" اور "ج‘‘۔ ’’ ح" سے میری حاجت اور ’’ ج" سے تیرا جُود و کرم ہے۔ تو اپنے جُود و کرم سے اس مسکین کی حاجت پوری فرما دے"

آواز آئی’’ اے جوان مرد تو نے کیا خوب حمد کی، پھر کہو‘‘۔

وہ پھر عرض کرنے لگا
اے خالق کائنات!
"تیری ذات ہر عیب و نقص اور کمزوری سے پاک ہے تو نے اپنی عافیت کا پردہ مسلمانوں پر ڈال رکھا ہے میرے رب اس گھر کی زیارت کو حج کہتے ہیں حج کے دو حرف ہیں ’’ح" اور "ج‘‘ ’’ ح" سے اگر میری حلاوت ایمانی اور ’’ ج" سے تیرا جلال مراد ہے تو تو اپنے جلال کی برکت سے اس ناتواں ضعیف بندے کے ایمان کی حلاوت کو شیطان سے محفوظ رکھنا‘‘

آواز آئی!
"اے میرے مخلص ترین عاشق و صادق بندے تو نے میرے حکم میرے جودو کرم اور میرے جلال کے توسل سے جو کچھ طلب کیا ہے تجھے عطا فرمایا ہمارا تو کام ہی مانگنے والے کا دامن بھر دینا ہے مگر بات تو یہ ہے کوئی مانگے تو سہی کسی کو مانگنے کا سلیقہ تو آتا ہو"

منقول

Thursday, February 23, 2017

وہ بوٹی جسے سونگھنے سے آپ کے جسم کی سب سے اہم چیز اس قدر تیز ہوجائے گی کہ آپ ابھی بازارسے یہ خرید لائیں گے

لندن(نیوزڈیسک) اگر آپ روزمیری(دونی)کو سونگھیں گے تو اس کی وجہ سے آپ کی یاداشت تیز ہوجائے گی۔برطانوی ادارے نارتھ امبریا یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق میں بتایاگیا ہے کہ دونی کو سونگھنے سے یاداشت میں بہتری آتی ہے۔تحقیق میں دیکھا گیا کہ جن بوڑھے افراد کو دونی والے کمرے میں رکھا گیا وہاں سے نکلنے والی خوشبو کی وجہ سے ان کی یاداشت میں 15فیصد بہتری دیکھی گئی۔اسی تجربے میں دیکھا گیا کہ جن لوگوں کو لیونڈر اور بغیر خوشبو والے کمروں میں رکھا گیا ان کی یاداشت میں کوئی خاص بہتری نہ آئی۔

نارتھ امبریا یونیورسٹی کے نفسیات دان ڈاکٹر موس کا کہناہے کہ جب ہم دونی کو سونگھتے ہیں تو اس کی خوشبو خون میں شامل ہونے کے بعد دماغ میں پہنچتی ہے تو وہاں موجود خلیوں کو بہتر کرتی ہے جس کی وجہ سے یاداشت بہتر ہوتی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ 15فیصد بظاہر ایک معمولی بہتری لگتی ہے لیکن حقیقت میں اس کی وجہ سے ہمیں چھوٹے موٹے کام یاد رکھنے میں کافی آسانی ہوتی ہے۔
آئیے آپ کو دونی یا روزمیری کے دیگر فوائد سے بھی آگاہ کرتے ہیں۔
*نظام انہضام کے لئے: یورپ میں اس بوٹی کو معدے کی بہتری اور نظام انہضام کو ٹھیک کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
*دماغ کو بوڑھا ہونے سے بچانے کے لئے روزمیری کو بہت فائدہ مند پایا گیا ہے۔ جاپانی یونیورسٹی ’کیوٹو‘ کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے دماغ جلد بوڑھا نہیں ہوتا۔
*اس کی وجہ سے نظام دوران خون بہتر طریوے سے کام کرنے کے ساتھ جسم میں انٹی آکسیڈینٹس کی مقدار بڑھتی ہے۔
*ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے جسم میں سوزش اور ٹیومر کی افزائش میں کمی آتی ہے لہذا یہ کینسر کے مریضوں کے لئے بہت مفید ہے۔

گردوں کے ناکارے ہونے کی وہ 5علامات جنہیں جان کر آپ بڑے نقصان سے بچ سکتے ہیں

لندن(نیوزڈیسک) گردوں کا مرض ایک موذی بیماری ہے اور اگر انسان کے گردے فیل ہوجائیں تو اسے ڈائلسیز جیسے تکلیف دہ مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے۔گردوں کا ناکارہ ہونا یاک دم کا عمل نہیں بلکہ اس کی کئی نشانیاں پہلے ہی نمودار ہونے لگتی ہیں لیکن ہم اپنی لاعلمی میں انہیں نظرانداز کردیتے ہیں۔آئیے آپ کو گردوں کی بیماری کی اہم علامات سے آگاہ کرتے ہیں۔

کمرکے نچلے حصے میں درد
یہ گردوں کی بیماری کی سب سے بڑی نشانی ہے جس میں کمر کے نچلے حصے میں درد ہوتا ہے۔ یہ درد ایک جانب یا دونوں اطراف میں ہوسکتا ہے۔اگر رات میں نیند سے بیدار ہونے کے بعد پیشاب کرتے ہوئے درد ہوتو یہ ایک خطرناک علامت ہے لہذا اسے سنجیدہ لیں۔
خشک جلد اور خارش
گردوں میں خرابی کی وجہ سے خون میں فاسد مادے اکٹھے ہوتے رہتے ہیں جو کہ جلد پر ظاہر ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں جلد پر خارش، خراش اور خشکی ہوسکتی ہے۔اگر آپ اس پر کریم لگائیں تب بھی اس سے خشکی نہیں جاتی اور مسائل بڑھتے رہتے ہیں۔
پیشاب کی ہئیت میں تبدیلی
اگر آپ کا پیشاب بلبلوں والا، اس میں خون آئے، اس کا رنگ سیاہ ہوجائے یابار بار پیشاب آنے لگے تو یہ بھی گردوں میں خرابی کی وجہ سے ہے۔
سوجن
گردوں میں خرابی کی وجہ سے جسم سے فاسد مادے نہیں نکلتے اور جسم میں ہی رہنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے انسانی اعضاءجیسے ہاتھ، پاﺅں، گٹنے اور پاﺅں سوجن کا شکار ہوجاتے ہیں۔
تھکاوٹ اور کمزوری
ہمارے گردے ایک ہارمونerythropoietinخارج کرتے ہیں جن کی وجہ سے سرخ خلیوں کی مقدار متوازن رہتی ہے۔ سرخ خلیوں کی وجہ سے جسم میں آکسیجن مہیا کی جاتی ہے لیکن گردوں کی بیماری کی صورت میں ایسا نہیں ہوتا اور جسم کے اعضاءکو آکسیجن کی مناسب مقدار نہیں ملتی اور انسان تھکاوٹ اور کمزوری کا شکار رہنے لگتا ہے۔

کینو کے چھلکوں کا وہ فائدہ جسے جان کر آپ انہیں ضائع نہیں کریں گے

نیویارک(نیوزڈیسک) آپ نے مالٹے یا کینو تو کھائے ہوں گے، ان میں موجود وٹامن سی کی وجہ سے جسم کوتوانائی ملتی ہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ان کے چھلکوں سے بھی آپ کئی طرح کے فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔آئیے آپ کو ان کے چھلکوں کے فوائد کے بارے میں بتاتے ہیں۔


*انہیں کاٹ کر خشک کریں اور اس سے مزیدار چائے کا لطف اٹھائیں، یہ چائے بھی وٹامن سی سے بھرپور ہوگی۔
*اگر آپ کپڑوں سے بدبو دور کرنا چاہتے ہیں تو کینو یا مالٹے کے چھلکے کاٹ کر خشک کرلیں اور انہیں الماری میں رکھ دیں، کپڑوں میں سے خوشبو آنے لگے گی۔
*انہیں ابال کر نہانے والے پانی میں شامل کرنے سے جسم سے خوشبو آئے گی اور آپ کی جلد تازہ رہے گی۔
*ان میں موجود تیزابیت کی وجہ سے دانتوں کو چمکایا جاسکتا ہے۔اگلی بار اپنے دانتوں کو ان چھلکوں سے صاف کریں اور فرق دیکھیں
ان چھلکوں کو جلد پر ملنے سے آپ کے قریب کیڑے مکوڑے نہیں آئیں گے، مچھروں سے بچنے کے لئے بھی یہ ایک آزمودہ نسخہ ہے۔
*اگر چولہے پر چکنائی کے داغ لگ جائیں تو اسے کینو کے چھلکوں سے صاف کرنے سے وہ چمک جائے گا۔
*چھلکوں کو سرکے میں بھگو کررکھیں اور اس کی مدد سے داغ اور نشانات کو صاف کریں۔
*ان چھلکوں کو کاٹ کر سوکھالیں اور انہیں گھر کی سجاوٹ کے لئے کسی شیشے کے برتن میں ڈال کررکھیں، گھر خوبصورت لگے گا۔
*ان چھلکوں کو سوکھانے کے بعد اچھی طرح پیس کر سفوف بنالیں، اب اس سفوف کو شہد میں اچھی طرح حل کریں اور چہرے پر ماسک کے طور پر استعمال کریں۔
*اگر آپ کچن میں موجود کچرے کی بو سے پریشان ہیں تو باسکٹ میں کینو کے چھلکے ڈال دیں، ناگوار بو کا خاتمہ ہوجائے گا۔


وہ ابھی نو عمر ہی تھے، عیسائی فوجیں، " رہا " پر قبصہ کر کے مال واسباب لوٹ کر عورتوں کو پکڑ کر لے جاتی ہیں۔ یہ ظلم دیکھ کر وہ نو عمر لڑکا ایک ترکی بوڑھے کو لے کر سلطان عمادالدین زنگی رحمہ اللہ تعالٰی کے پاس پہنچتا ہے ۔ عیسائیوں کے مظالم سے بادشاہ کو آگاہ کرتا ہے۔ اس کی اسلامی حمیت وغیرت کو بیدار کرتا ہے اور رو روکر ( مدد کے لئے) فریاد کرتا ہے۔

نیک دل بادشاہ نورالدین زنگی کو ان حالات کا علم ہوتا ہے تو تمام فوجیوں کو جمع کرتا ہے ۔ انہیں " رہا " کے حالات سناتا ہے اور جہاد پر ابھارتا ہے اور اعلان کرتا ہےکہ:

" کل صبح میری تلوار " رہا " کے قلعے پر لہرائے گی، تم میں سے کون میرا ساتھ دے گا ؟ "

یہ اعلان سن کر تمام فوجی حیران رہ جاتے ہیں کہ یہاں سے " رہا " 90 میل کی دوری پر ہے، راتوں رات وہاں کیسے پہچا جاسکتا ہے ؟ یہ تو کسی طرح ممکن نہیں۔ تمام فوجی ابھی غور ہی کررہے تھے کہ ایک نو عمر لڑکے کی آواز گونجتی ہے: " ہم بادشاہ کا ساتھ دیں گے ۔ "

لوگوں نے سر اٹھا کر دیکھا تو ایک نو عمر لڑکا کھڑا تھا، بعضوں نے فقرے کسے کہ : " جاؤ میاں کھیلو کودو! یہ جنگ ہے بچوں کا کھیل نہیں۔ "

سلطان نے یہ فقرے سنے تو غصّے سے چہرہ سرخ ہوگیا، بولا: " یہ بچہ سچ کہتا ہے اس کی صورت بتاتی ہے کہ یہ کل میرا ساتھ دے گا ۔ یہی وہ بچہ جو " رہا " سے میرے پاس فریاد لے کر آیا ہے ِ ۔ " یہ سن کر فوجیوں کو غیرت آتی ہے، سب تیار ہوجاتے ہیں اور اگلے روز دوپہر تک " رہا " پہنچ کر حملہ کر دیتے ہیں۔ گمسان کی جنگ ہوئی ، عیسائی سپہ سالار بڑی آن وبان کے ساتھ مقابلے کے لئے نکلا۔ سلطان زنگی رحمہ اللہ تعا لٰی نے اس پر کا ری ضرب لگائی، مگر لوہے کی زرہ نے وار کو بے اثر بنادیا۔ عیسائی سپہ سالار نے پلٹ کر سلطان زنگی رحمہ اللہ تعالٰی پر حملہ کیا اور نیزہ تان کر سلطان کی طرف پھینکنا ہی چاہتا تھا کہ نوعمر لڑکے کی تلوار فضا میں بجلی کی طرح چمک اٹھی اور زرہکے کٹے ہوئے حصّے پر گر کر عسائی سپہ سالار کے دوٹکڑے کرکے رکھ دئیے۔ عیسائی سپہ سالار کے موت کے گھاٹ اترتے ہی عیسائی فوج بھاگ کھڑی ہوئی اور " رہا " پر مسلمانوں کا قبضہ ہوگیا۔

آج ہر شخص کی زبان پر نو عمر کی شجاعت کے چرچے ہیں اور یہ واقعہ تاریخ اسلام میں سنہرے الفاظ سے لکھا جاتا ہے۔
اس نوعمر لڑکے کا نام صلاح الدین ایوبی تھا جس پر آج بھی سب مسلمانوں کو فخر ہے
They are now back were young, Christian armies, property occupied by the "I" tackling women take hold. They see injustice teenage boy went to a Turkish sultan Old amadaldyn Zangi al. Is aware of the persecution of Christians. Her ugyrt wake of partisanship and does not cry cry cry (for help).

The good-hearted king Nuruddin Zangi are aware of these circumstances collects all the soldiers. They speak in the "I" and urge jihad and declares that:

"Tomorrow morning will be raised on the fortress of my sword" is "Who among you will give me?"

It is being declared "that all soldiers are left puzzled here" is at a distance of 90 miles, can not be known there overnight? It is not possible in any way. Now considering that the army had heard the voice of a young boy: "We will be the king."

And then lifted his head stood a young boy, who some said that sentence: "Go Dive couple play! This is War Child's Play."

Sultan heard this phrase became flushed with anger, said: "This child will tell her the truth that with me tomorrow. That kid who came to me with cries of" I ". "the honor is the soldiers, they are ready to strike and reach the" I "next afternoon. Gmsan the war, the Christian captain went for comparison with online Founder-Director. Sultan al-Zangi put God Almighty hit reset on this, but made neutralize heavy hit iron. Christian captain turned the sultan Zangi al attack and spear throwing pointing toward the Sultan wants a teenage boy Swords air up like lightning and fell on the severed section zrhky number of Christian captain of dutkry were put in. Christian captain of the dead descend vertically Christian army fled and was captured by Muslims "is".

Today penetrating impact of the bravery of the young person's language and this history is written in golden words.

Teen boy is proud of all the Muslims counselor Saladin.

Read it yourself and Feroz definitely others

گنجے افراد کے لئے سب سے شاندار نسخہ ،یہ مشروب پئیں اور اپنے بالوں کو گھنا اور لمبا کرلیں

نیویارک(نیوزڈیسک) اگر آپ گرتے ہوئے بالوں اور کمزور نظر کی وجہ سے پریشان ہیں تو آئیے آپ کو ایک ایساطریقہ بتاتے ہیں جس کی مدد سے آپ کی نظر بہت تیزہوجائے گی اور ساتھ ہی بالوں کی نشوونما تیز ہوگی۔ایسے افراد جو بڑھتی عمر کی وجہ سے نظر کی کمزوری کا شکار ہیں ان کے لئے بھی یہ ٹوٹکا انتہائی شاندار ہے۔
اجزاء
ایک کلو شہد
لہسن کی تین توڑیاں
چار عدد لیموں
السی کے بیج 200گرام
بنانے کا طریقہ
لہسن کو پیس لیں اور بلینڈر میں ڈال کر لیموں کے رس میں پیس لیں۔اب اس میں السی کے بی اور شہد ڈالیں اور اچھی طرح باریک کرلیں۔اب اس مکسچر کو جار میں ڈال کرفریج میں رکھ دیں،اس مرکب کے تین کھانے کے چمچ روزانہ ہر کھانے سے 30منٹ قبل کھائیں۔اس کی مدد سے آپ کے بال تیزی سے اگیں گے اورساتھ ہی نظر عقابی ہوجائے گی۔

چہرے کی جلد کو خوبصورت ، جوان اور پرکشش بنانے کا سب سے آسان طریقہ سامنے آگیا، استعمال کریںاور خوبصورت ہوجائیں

نیویارک(نیوزڈیسک) ہماری جلدمیں چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں اور اگر ان کا خیال نہ رکھا جائے تو جلد خراب ہوجاتی ہے۔آئیے آپ کوجلد کے سوراخ بند کرنے کے لئے مفید مشورے دیتے ہیں۔
انڈے کی سفیدی
اس کی وجہ سے آپ کی جلد خوبصورت ہوگی اور ان میں نشانات غائب ہوجائیں گے۔ایک انڈے کی سفیدی لیں اور اس میں ایک لیموں کا رس شامل کرکے جلد پر لگائیں،چند دن کے استعمال سے آ پ واضح فرق دیکھیں گے۔
دہی
اس میں موجودلیسٹک ایسڈ کی وجہ سے جلد کے سوراخ چھوٹے ہوتے جائیں گے اور جلد بھی خوبصورت ہوگی۔ ایک کھانے کا چمچ دہی کالیں اوراسے10منٹ لگارہنے دیں،اس کے بعد کسی صاف کپڑے سے جلد کی صفائی کرلیں۔اس کی وجہ سے جلد پرجھریاں بھی نہیں بنیں گی اور ساتھ ہی نشانات غائب ہوجائیں گے۔
زیادہ نہ دھوئیں
کوشش کریں کہ اپنے منہ کو بار بار نہ دھوئیں،دن میں تین سے چار بار سے زائد منہ نہ دھوئیں کیونکہ اس طرح چہرے کی جلد سے تازگی جاتی رہے گی اور نمی میں کمی سے جلد بے جان ہوجائے گی۔
بیکنگ سوڈا
پانی کی مدد سے بیکنگ سوڈا کاپیسٹ بنالیں اور اسے چہرے پر مساج کرتے ہوئے لگائیں۔ایک منٹ کے بعد تازہ پانی سے دھولیں،اس کی وجہ سے بھی جلد تازہ رہے گی۔
سیب کا سرکہ
پانی میں تھوڑا سا سیب کا سرکہ ڈالیں اور روئی کی مدد سے سارے چہرے پر لگالیں۔اس کی مددسے جلد کے مسام چھوٹے ہوں گے اور جھریوں میں کمی آئی گیاور جلد تازہ رہے گی۔

اگر آپ جلد پر ویزلین لگاتے ہیں اس کا یہ سب سے خوفناک نقصان ضرور جان لیں، پوری زندگی پچھتانا پڑسکتا ہے کیونکہ اس کے بعد پھر کبھینیویارک(نیوزڈیسک) آپ نے پٹرولیم جیلی(ویزلین) تو اکثرلگائی ہوگی اور خصوصاًسردیوں میں اسے خشک جلد کو ٹھیک کرنے کے لئے استعمال کرتے ہوں گے لیکن آپ کو شائد یہ معلوم نہیں کہ اس کے 4نقصانات ایسے ہیں جس کی وجہ سے اسے کبھی بھی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

جلد کے زخم ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت
جب ہم ویزلین اپنی جلد پر لگاتے ہیں تو یہ جلد کے خلیوں کا آپسی رابطہ ختم کردیتی ہے جس کی وجہ سے ان کا آپس یں رابطہ نہیں ہوپاتااور زخم بھرنے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے۔یہ جلد کے نئے خلیے بنانے میں بھی وقت لیتی ہے اور ساتھ ہی جلد میںموجود نمی کو چوس لیتی ہے جس کی وجہ سے جلد بے جان اور روکھی ہونے لگتی ہے۔
نقصان دہ کاربز
ہماری جلد پٹرولیم جیلی کو جذب نہیں کرپاتی جس کی وجہ سے یہ میٹابولائز نہیں ہوتی اور جب تک اسے ہٹایا نہ جائے یہ جلد پر موجود رہتی ہے۔ ناریل یا دیگر تیلوں کی طرح یہ جلد میں جذب نہیں ہوتی۔ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ منرل آئل ہائیڈروکاربن کی وجہ سے انسان کو زیادہ نقصان ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے آلودگی کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے۔
ایسٹروجن کی زیادتی 
پٹرولیم جیلی لگانے سے ایسٹروجن کی زیادتی ہونے لگتی ہے جس کی وجہ سے انسان کئی طرح کے مسائل جیسے ایام میں بے قاعدگی، جلد بڑھاپا، بانجھ پن، الرجی اور مدافعتی نظام میں خرابی کا شکار ہوجاتا ہے۔ ویزلین میں xenoestrogensپائی جاتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں ایسٹروجن کا توازن خراب ہوتا ہے۔
دیگر مسائل
پٹرولیم جیلی میں 1.4ڈائی آکسین پائی جاتی ہے ،اسے carcinogenبھی کہا جاتا ہے جس کی وجہ سے کئی طرح کے کینسر بھی بن سکتے ہیں۔پٹرولیم جیلی کو سونگھنے سے پھیپھڑوں میں اس کے بخارات سرائیت کرجاتے ہیں جس کی وجہ سے سانس کے مسائل پیداہوجاتے ہیں۔