UCLkHN_A8TPz3oNUjsSrEgUg

Monday, January 30, 2017

سائنسدانوں نے مردانہ کمزور ی کا ایسا فوری علاج دریافت کرلیا کہ جان کر مرد دوائیاں کھانا بھول جائیں گے

لندن (نیوز ڈیسک) مردانہ کمزوری کے شکار افراد کے لئے گزشتہ 15 سال کے دوران ویاگرا سے بہترکوئی حل سامنے نہیں آسکا، مگر اس دوا کے متعدد مسائل کی وجہ سے اسے کبھی بھی آئیڈیل حل قرار نہیں دیا جا سکا۔ متعدد مردوں کو ویاگرا سے یا تو مطلوبہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا یا دیگر کئی جسمانی مسائل کا خدشہ رہتا ہے۔ ان پریشان حال مردوں کو سائنسدانوں نے بہت بڑی خوش خبری سناتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ مردانہ کمزوری کا شاک ویوز (طاقتور صوتی لہروں) سے دیر پا علاج کرنے کی تکنیک کامیاب ہوچکی ہے، جو ویاگراجیسی چیزوں کو ماضی کی بات بنادے گی۔ 
ویب سائٹ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق اس تکنیک کے ماہر ڈاکٹر وجے سانگر نے بتایا کہ ایکسٹرا کارپوریل شاک ویو تھیراپی(ESWT) کو مردانہ کمزوری کے شکار افراد کے لئے ایک کرشمہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تکنیک میں مخصوص عضو کو شاک ویوز دی جاتی ہیں جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے کیمیکل سگنل خون کی نئی رگیں پیدا کرتے ہیں اور دوران خون میں رکاوٹ اور کمزوری کا مسئلہ جڑ سے ختم ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر سانگر نے بتایا کہ علاج کے دوران ہر نشست میں کم طاقت کے 1500 شاک دئیے جاتے ہیں۔ تین ہفتے کے لئے دو نشستیں فی ہفتہ جاری رکھی جاتی ہیں، جس کے بعد تین ہفتے کا وقفہ ہوتا ہے، اور پھر اگلے تین ہفتے کے لئے یہی عمل دہرایا جاتا ہے۔ڈاکٹر سانگر کے مطابق تقریباً دو ماہ کے دوران نتائج نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ 
برطانوی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ 37 سے 80 سال کے 112 مردوں پر کئے گئے تجربات میں اس تکنیک کو انتہائی کامیاب پایا گیا ہے۔ اس طریقہ علاج کو ان مردوں کے لئے خصوصی طور پر فائدہ مند قرار دیا گیا ہے کہ جو ہر طرح کی ادویات کے استعمال کے بعد مایوس ہو چکے ہیں۔

وہ ایک پھل کا نام لے لیا کہ کسی نے کبھی یہ فائدہ سوچا بھی نہ تھا قدرتی پھل جس کا استعمال مردوں کو ہمیشہ مردانہ کمزوری سے دور رکھتا ہے، جدید تحقیق میں سائنسدانوں نے ایسے

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) جنسی قوت میں کمی اور مخصوص کمزوری کے مسائل سے دوچار مردوں کے لیے ایک بڑی خوشخبری آ گئی ہے۔اب انہیں اس کے لیے مہنگے ترین علاج کروانے کی ضرورت نہیں بلکہ سائنسدانوں نے ایک ایسا پھل بتا دیا ہے جو ان کے تمام مسائل حل کرکے ان کی ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنا دے گا۔برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ انجلیا کے سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ”منقا (Blackcurrant)باقی تمام پھلوں کی نسبت مرد کی جنسی صحت کے لیے سب سے زیادہ مفید ہے اور اس کے تمام جنسی مسائل کے حل کے لیے ضروری اجزاءکا حامل ہے۔اس میں جنسی قوت کی کمی کو پورا کرنے اور ایستادگی میں اضافہ کرنے کی صلاحیت بلیک بیری سے بھی زیادہ ہے۔
برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اپنی اس تحقیق کے لیے 25ہزار مردوں کی غذائی عادات کا 10سال تک معائنہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ جو مرد بہتر ورزش کرتے ہیں اور اپنی خوراک میں پھلوں کا استعمال زیادہ کرتے ہیں ان میں جنسی صحت کے مسائل دوسروں کی نسبت کم پائے جاتے ہیں۔ اس دوران سائنسدانوں نے مختلف پھلوں کے جنسی صحت پر اثرات کا بھی مطالعہ کیا جس میں معلوم ہوا کہ اس حوالے سے سب سے زیادہ مفید منقا ہے۔ جو مرد باقاعدگی سے کسی بھی شکل میں منقا استعمال کرتے ہیں ان میں جنسی کمزوری کے امکانات دوسروں کی نسبت10فیصد کم ہوتے ہیں۔

’مردانہ طاقت میں اضافہ چاہتے ہیں تو یہ مشروب پئیں‘جدید تحقیق میں سائنسدانوں نے انتہائی حیران کن انکشاف کردیا، مردوں کو ایک ایسا مشروب پینے کا مشورہ دے دیا کہ کسی نے اس فائدے کے بارے میں سوچا بھی نہ تھا!

نیویارک (نیوز ڈیسک) اگر آپ اپنی مردانہ طاقت میں قدرتی طور پر اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو اچھی خبر یہ ہے کہ اس کے لئے آپ کو مضر صحت ادویات کھانے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف کافی پی کر بھی یہ مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ا خبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ٹیکساس ہیلتھ سائنس سنٹر کے سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک تحقیق کی ہے جس میں معلوم ہوا ہے کہ روزانہ دو سے تین کپ کافی پینے والوں کی مردانہ طاقت میں قدرتی طور پر اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ بڑھتی عمر کے ساتھ کمزوری پیدا ہونے کا خدشہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مردانہ طاقت کے 
لئے کافی کے فوائد سے وہ افراد بھی مستفید ہوسکتے ہیں جو موٹاپے یا ذیابیطس کے باعث طاقت میں کمی محسوس کرتے ہیں۔
تحقیق کے شریک مصنف رن وانگ نے بتایا کہ کافی کو آپ قدرتی ویاگرا کہہ سکتے ہیں کیونکہ یہ جنسی اعضاءکی رگوں کو پھیلادیتی ہے اور اس کی وجہ سے دوران خون میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ بہتر مردانہ صلاحیت کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ ان فوائد کی بنیادی وجہ کافی میں موجود قدرتی مرکب کیفین کو قرار دیا گیا ہے۔ سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ کافی کی وجہ سے جسمانی میٹابولزم تیز ہوجاتا ہے اور جسم میں موجود چربی توانائی میں بدلنا شروع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے طاقت میں اضافے کے علاوہ ازدواجی مسرت کا دورانیہ بھی طویل ہوجاتا ہے۔

وہ ایک سبزی جس کا جوس نکال کر پئیں تو مردانہ کمزوری مکمل طور پر ختم ہوجائے، سائنسدانوں نے مردوں کو شاندار خوشخبری سنادی

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)کام کا بوجھ، ذہنی پریشانی اور دیگر کئی وجوہات ہیں جو مردوں میں جنسی کمزوری کا باعث بنتی ہیں اور وہ اپنی شریک حیات میں دلچسپی کھو بیٹھتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی ازدواجی زندگی تباہی سے دوچار ہو جاتی ہے۔ کئی طرح کے مہنگے علاج بھی ایسے مردوں کے لیے اکثراوقات ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ تاہم اب ماہرین نے جنسی کمزوری سے نجات کا ایک آسان اور سستا علاج دریافت کر لیا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ٹیکساس کے ماہرین نے ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ ”مردانہ کمزوری کو دور کرنے کے لیے چقندر کا جوس بہترین چیز ہے۔ روزانہ اس کا ایک گلاس پینے سے مردوں کو جنسی کمزوری سے نجات حاصل کرنے میں بے حد معاونت ملے گی۔“

رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی رکن مریسا پیئرکا کہنا تھا کہ ”چقندر کا جوس مردوں میں ٹیسٹاسٹرون نامی ہارمون کی مقدار بڑھاتا ہے۔ یہ ہارمون مردوں کی جنسی قوت کا تعین کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس جوس میں خوردنی نائٹریٹ کی بھرپور مقدار پائی جاتی ہے جس سے خون کی وریدیں کھلتی ہیں، نظام دوران خون بہتر ہوتا ہے اور اعضاءکو خون کی فراہمی بہتر ہونے سے قوت مخصوصہ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس میں وٹامنز اور منرلز بھی وافر پائے جاتے ہیں جو لوگوں کو چاک و چوبند اور توانا رکھنے کے لیے انتہائی اہم ہوتے ہیں۔“

ایک قدرتی پھل جس کا باقاعدگی سے استعمال پیٹ کی چربی پگھلادے اور مردانہ کمزوری کو پاس بھٹکنے بھی نہ دے سائنسدانوں نے خوشخبری سنادی

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) دیگر پھلوں کی طرح قدرتی مٹھاس سے بھرے پھل انگورکے بھی بے شمار فوائد ہیں مگر ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں اس کے کچھ اور انتہائی اہم فائدے بتا دیئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مٹھی بھر انگور روزانہ کھانے سے کمر کے گرد جمع ہونے والی چربی سے نجات ملتی ہے اور ازدواجی زندگی خوشگوار اور طویل ہوجاتی ہے۔ انگور کے علاوہ بیریز(Berries) سے بھی یہ فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پھلوں میں موجودمادہ ”فلیوونائیڈز“(Flavonoids) کمر کا موٹاپا کم کرتا ہے اور ادھیڑ عمری میں جا کر ماند پڑ جانے والی جنسی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ فلیوونائیڈز وہ مادہ ہے جس کی وجہ سے پھل اپنی رنگت پاتے ہیں۔ یہ مادہ بلڈپریشر کو نارمل رکھنے، کولیسٹرول کم کرنے، دل کی بیماریوں اور کینسر کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے۔
ہاورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ اور یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا کے ماہرین نے اپنی اس تحقیق کے لیے امریکہ بھر سے 1لاکھ 24ہزار لوگوں کا 24سالہ ڈیٹا حاصل کیا۔ ان افراد کو عمر کے لحاظ سے تین گروپوں میں تقسیم کیا۔ ان گروپوں میں اس عرصے کے دوران مردوں کی کمر کے گرد اوسطاً2.2پاﺅنڈز، جبکہ خواتین کی کمر کے گرد 4.8پاﺅنڈز چربی جمع ہوئی۔ لیکن ان افراد میں سے جو لوگ فلیوونائیڈز کے حامل پھل، یعنی انگور، بیریز، توت، چیری، بلیک بیری، سٹرابری وغیرہ کھاتے رہے ان کی کمر زیادہ موٹاپے کا شکار نہیں ہونے پائی۔اس کے علاوہ بڑھتی عمر میں بھی ان کی جنسی صحت دیگر افراد کی نسبت کہیں زیادہ بہتر تھی۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے پھل اور سبزیاں کھانے کے لیے کچھ ہدایات بھی دی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیشہ تازہ پھل اور سبزیاں کھانی چاہئیں، اس کے علاوہ پھل اور سبزیاں کچی یا کم پکی ہوئی کھانی چاہئیں کیونکہ زیادہ پکانے سے سبزیوں کی افادیت ختم ہو جاتی ہے۔ ماہرین نے ہدایت کی کہ پھل ہمیشہ کاٹ کر کھانے یا جوس بنا کر پینے کی بجائے پورے کھانے چاہئیں کیونکہ جوس کی نسبت پورے پھل میں فلیوونائیڈز کی مقدار کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ ماہرین نے یہ بھی بتایا ہے کہ سفیدانگوروں کی نسبت سرخ انگوروں کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ ان میں فلیوونائیڈز زیادہ ہوتا ہے۔

اگر باقاعدگی کے ساتھ یہ مشروب پئیں گے توآپ خطرناک ترین بیماری سے بچ جائیں گے، سائنسدانوں نے زبردست خوشخبری سنادی

نیویارک(نیوزڈیسک) اگر آپ کو کافی بہت پسند ہے تو آپ کے لئے ایک اچھی خبریہ ہے کہ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ دن میں چار یا اس سے زائد کپ کافی پیتے ہیں ان میں جلد کا کینسر(میلانوما) ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔جلد کا کینسر دنیا کا خطرناک ترین کینسرز میں سے ایک ہے اور ہر سال 10ہزار افراد اس کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں 
جبکہ 75ہزار لوگ ہر سال اس کا شکار ہوتے ہیں۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ کافی میں ایک ایسا کمپاﺅنڈ دریافت ہوا ہے جو کہ جلد کے کینسر سے انسان کو بچاتا ہے۔ تحقیق میں ساڑھے چار لاکھ افراد جن کی عمریں 50اور71سال کے درمیان تھیں ، سے ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔تحقیق کے آغازمیں ان میں سے کسی کو بھی کینسر نہ تھااور ایک دہائی تک ان لوگوں کو ٹریک کیا گیا۔تحقیق کے اختتام پر یہ بات سامنے آئی کہ تین ہزار سے کم افراد کو کینسر جیساموذی مرض لاحق ہوا تھاجبکہ دوہزار افراد کو جلد کی ایک قسم کا کینسر ہوچکا تھا۔اس کے بعد سائنسدانوں نے کینسر زدہ افراد اوران کے کھانے پینے کے معمولات کو دیکھا۔ ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ کینسر سے محفوظ رہنے والے افراد میں اکثریت چار سے زائد کافی کے کپ روزانہ پینے کے عادی تھے۔ماضی میں بھی ایسی تحقیقات ہوچکی ہیں جس می بتایا گیا ہے کہ کافی کینسر سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
مونگ پھلی کھانے سے یہ امراض آپ پر حملہ نہیں کریں گے
اگر آپ مونگ پھلی شوق سے کھاتے ہیں یا اس کے عاشقوں میں شمار ہوتے ہیں تو یقین جانیے بہت سے جسمانی امراض آپ پر حملہ آور نہیں ہوں گے۔ ان میں سرطان ، زہائمر ، ذیابیطس اور امراض قلب اہم ترین ہیں۔ یہ بات Egyptian Society of Allergy and Immunology کے رکن ڈاکٹر مجدی بدران نے بتائی۔
"العربیہ ڈاٹ نیٹ" سے گفتگو کرتے ہوئے بدران کا کہنا تھا نئی سائنسی تحقیقی مطالعوں سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ مونگ پھلی ایسے اہم اور بڑے غذائی عناصر سے بھرپور ہوتی ہے جو انسانی جسم کے مدافعتی نظام کی قوت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ دل اور خون کی شریانوں کے امراض ، زہائمر اور سرطان سے بچاتی ہے اور بڑھاپے کے اثرات کو کم کرتی ہے۔
بدران کے مطابق مونگ پھلی میں 25% پروٹین ہوتے ہیں جو انسانی جسم میں خلیوں کے مجموعوں کی تجدید کرتے ہیں۔ مونگ پھلی میں متعدد غذائی عناصر پائے جاتے ہیں جن میں فولک ایسڈ ، تانبہ ، نیاسِن اور کئی وٹامن شامل ہیں۔ یہ دل اور شریانوں کا تحفظ کرتے ہیں ، نقصان دہ کولسٹرول کو کم کرتے ہیں اور جرثوموں اور زہریلے مواد سے بچاتے ہیں۔
ڈاکٹر بدران نے باور کرایا کہ مونگ پھلی کا چھلکا اینٹی آکسیڈنٹس کا حامل ہوتا ہے۔ اس کا روغن پروٹین ، اینٹی آکسیڈنٹس اور جسم کے لیے اہم معدنیاتی نمکیات سے بھرپور ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مونگ پھلی میں ریشے کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو وزن کم کرنے اور دمے سے تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔
بدران کے مطابق قدرت کا یہ انمول تحفہ اپنے اندر " ٹرپٹوفان" )ایک قِسم کا تیزاب جو لحمیات میں پایا جاتا ہے) بھی رکھتا ہے جو جسم میں سیروٹونِن مادہ پیدا کرتا ہے۔ یہ مادہ انسان کو مایوسی اور اعصابی تناؤ کی حالت سے بچا کر مزاج کو نارمل رکھتا ہے۔

Saturday, January 21, 2017

لندن(نیوزڈیسک)آپ نے لہسن کے فوائد کے بارے میں تو کافی بار سن رکھا ہوگا لیکن کیا آپ جانتے ہیں اگر رات کو سونے سے قبل کان میں لہسن کا ٹکڑا رکھا جائے تو کیا ہوتا ہے تو آپ بھی اگلی بار ایسا ضرور کریں گے۔
ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ لہسن ایک قدرتی انٹی بائیوٹک ہے اور اس کی وجہ سے جسم میں کئی طرح کی بیماریاں کم ہوتی ہیں اور سوجن سے نجات ملتی ہے۔اگر آپ کو کان میں تکلیف ہو تو رات کو سونے سے قبل لہسن کے ایک ٹکڑے کو کاٹ کر کان میں رکھ لیں،صبح جب آپ اٹھیں گے تو کان میں درد اور تکلیف مکمل دور ہوچکی ہوگی۔جو جراثیم کان میں انفیکشن کا باعث بنتے ہیں لہسن انہیں ختم کر دیتاہے ۔یہ نسخہ جنرل آف میڈیکل سائنس میں ایک چینی ماہر نے اپنے مقالے میں شائع کیا تاہم اگر کسی قسم کی الرجی ہو تو اس نسخے کو آزمانے سے پہلے ڈاکٹرز سے ضرور مشورہ کر لیں اور بچوں پر نہ آزمائیں ۔
لاہور (نیوز ڈیسک) لہسن کا شمار قدرت کی ان نعمتوں میں ہوتا ہے جو صرف ہمارے کھانوں کو ہی پرلطف نہیں بناتیں بلکہ ہمیں طرح طرح کی بیماریوں سے بھی بچاتی ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ لہسن کا استعمال 7ہزار سال سے جاری ہے۔ کھانوں کے علاوہ ہربل ادویات کی تیاری میں بھی اس کا استعمال عام پایا جاتا ہے۔ 
ویب سائٹ سپیکنگ ٹری کی رپورٹ کے مطابق لہسن کا استعمال درجنوں اقسام کی بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے اور خصوصاً دوران خون کے لئے بہت مفید ہے کیونکہ یہ بند شریانوں کو کھولنے کے لئے اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے۔ آپ نے بھی لہسن کے یہ فوائد ضرور سن رکھے ہوں گے اور یقینا اسے اپنے کھانوں میں استعمال بھی کرتے ہوں گے، لیکن شاید یہ نہیں جانتے ہوں گے کہ لہسن کھانے کے علاوہ تکیے کے نیچے رکھنا بھی بے حد فائدہ مند ہے۔ جی ہاں، اگر آپ پرسکون اور بہترین 
نیند کے خواہاں ہیں تو لہسن تکیے کے نیچے رکھ کر سونے سے بہتر شاید ہی کوئی اور نسخہ آپ کو مل سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کے مسائل سے دوچار افراد کے لئے اس مصیبت سے چھٹکارا پانے کا آسان طریقہ یہی ہے کہ وہ تکیے کے نیچے لہسن رکھ کر سوئیں۔ اس کی خوشبو دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے اور اسے بے چینی و منفی لہروں سے پاک کرکے پرسکون کردیتی ہے۔ تو اگر آپ بھی نیند کی خرابی کے مسائل سے دوچار ہیں، یا اپنی معمول کی نیند کو مزید پرسکون بنانا چاہتے ہیں تو لہسن کا ایک ٹکڑا چھلکے سمیت تکیے کے نیچے رکھ کر سوئیں، اور پھر اس کا کمال دیکھیں۔

Tuesday, January 17, 2017

محبت وہ لفظ کہ جسے سن کر دل میں ایک عجیب سا احساس پیدا ہو جاتا ہے، وہ جذبہ کہ جو دل کی سر زمین پر ایک طوفان برپا کر دیتا ہے، وہ   مرض ک

عقل کے گھوڑ ے کو جتنا دوڑائیں، دوڑے گا، ثبوت کون لائے گا؟
مرحوم اشفاق احمد اپنے ڈرامے من چلے کا سودا کی ابتدا میں کہتے ہیں:
یمریضوں کی زبانی سنیے کہ انہوں نے ایک خطر ناک بیماری سے کیونکر نجات پائی .سات آٹھ سال قبل کی بات ہے‘ میں حسب معمول مطب میں بیٹھا ہوا تھا۔ مریضوں کا کچھ زیادہ ہجوم نہیں تھا۔ اچانک فون کی گھنٹی بجی۔ چونگا اٹھایا تو انمول ہسپتال کے ڈائریکٹر‘ ڈاکٹر مقبول احمد شاہد بول رہے تھے۔ کہنے لگے ’’بھائی وحید! یہ سنبلو بوٹی کیا ہے؟‘‘ میں نے کہا’’ بھائی جان! سنبلہ بوٹی کے بارے میں تو پڑھا ہے لیکن سنبلو کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ شاید اسی کو کہتے ہوں یا ہو سکتا ہے کوئی اور بوٹی ہو۔ لیکن آپ بتائیں کہ قصہ کیا ہے؟‘‘ ڈاکٹر صاحب کہنے لگے’’ میرے پاس جہانیاں سے ایک ڈاکٹر صاحب دو سال سے آرہے تھے جن کی اہلیہ کو چھاتی کا سرطان تھا اور وہ مسلسل میرے زیر علاج تھیں۔ ڈاکٹر صاحب انہیں لے کر میرے پاس آیا کرتے تھے۔ آج وہ اکیلے آئے۔ میں نے ان کی اہلیہ کا حال پوچھا‘ تو فرمایا کہ الحمد للہ وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ میں نے پوچھا کہ ہمارے علاج سے فائدہ ہوایا کہیں اور سے علاج کر وایا ہے؟ ’’انہوں نے جواب دیا‘ جہانیاں میں حکیم عبدالحمید صاحب کی بیٹی ناصرہ نے ایک نسخہ بتایا تھا‘ وہ استعمال کروایا۔ اللہ کے فضل سے ایک ماہ میں بالکل ٹھیک ہو گئیں۔ میں نے بعد کو بھائی جان عبدالحمید کو فون کر کے پوچھا تو وہ کہنے لگے ’ناصرہ انپے میاں زبیر اسلم (اس وقت سکواڈرن لیڈر) کے ساتھ کامرہ میں ہے لیکن ایک دفعہ ان خاتون کا ذکر ہوا‘ تو اسی نے بتلایا تھا کہ سنبلو استعمال کروائی ہے۔ آپ ناصرہ سے پوچھ کر مجھے بھی بتائیں کہ یہ کون سی بوٹی ہے اور کہاں ملتی ہے؟‘ ناصرہ ڈاکٹر مقبول شاہد کی بھانجی اور میری بھتیجی ہے۔ چند دن بعد اس سے رابطہ ہوا تو میں نے سنبلو کی بابت دریافت کیا۔ اس نے کہا ’’چچا جان! آج کل اس بوٹی کا موسم نہیں‘ یہ فروری کے آخر سے ستمبر اکتوبر تک ہوتی ہے لیکن میرے پاس اس کی جڑ پڑی ہوئی ہے۔ چند دن تک لاہور آرہی ہوں‘ لیتی آؤں گی۔‘‘ چند دن بعد وہ میرے پاس آئی تو ایک موٹی سی پیلے رنگ کی جڑمع چھلکا مجھے دی۔ میں نے پوچھا ’’بیٹے! تمہیں اس کے فوائد کا کیسے پتا چلا؟ ‘‘ کہنے لگیں ’’ہمارے پڑوس میں ایک خاتون کو چھاتی کا سرطان ہو گیا تھا۔ اس کے میاں نے کراچی‘ لاہور‘ اسلام آباد غرض ہر بڑے شہر کے ہسپتال سے علاج کروایا لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ تنگ آکر اس کے شوہر نے سوچا کہ اسے امریکہ لے جا کر علاج کرواؤں۔ وہ ویزے کے چکر میں تھے کے مانگنے والا کوئی فقیر محلے میں آیا۔ جب ان کے دروازے پہ اس نے صدادی‘ تو انہوں نے فقیر کو بڑی جھاؤیں پلائیں اور کہا میری بیوی کینسر میں مبتلا ہے اور تمہیں مانگنے کی پڑی ہے۔‘ ’’فقیر نے اس سے پوری کیفیت پوچھی اور کہا کہ کل وہ ایک بوٹی لاکر دے گا‘ اسے استعمال کرائیں۔ ان شاء اللہ امریکہ جانے کی نوبت نہیں آئے گی۔ اگلے روز وہ فقیر ایک بوٹی کی جڑ کے چھلکے اتار کر ان کے پاس لایا اور کہا’ صبح کو تین ماشے چھلکے ایک پیالی پانی میں بھگودیں اور شام کو کھانے کے آدھ گھنٹے بعد پی لیں۔ اسی طرح شام کو بھگو کر صبح پئیں۔‘‘ ’’انہوں نے ایسا ہی کیا۔ ایک مہینے بعد بیماری کا وجود بھی نہیں تھا۔‘‘ اب میں نے اس پیلے رنگ والی بوٹی کو چکھا تو اس کا ذائقہ انتہائی کڑوا تھا۔ میں اسے اپنے مطب میں لے گیا۔ خیال تھا کہ اس میں سے لکڑی کا ڈنٹھل نکال کر صرف چھلکے کو استعمال میں لاؤں گا کیونکہ سلمو کی جڑ کا چھلکا ہی بطور دوا مستعمل ہے۔ لیکن ہوتا وہی ہے جو اللہ کو منظو رہو۔ میں نے ابھی اسے مطب میں جا کر رکھا ہی تھا کہ شرق پور سے حکیم حاجی مشتاق صاحب تشریف لے آئے۔ وہ ہفتہ عشرہ بعد میرے پاس تشریف لاتے ہیں لیکن اس دفعہ وہ دو اڑھائی ماہ بعد آئے تھے۔ میں نے پوچھا ’’حاجی صاحب! خیریت ہے‘ آپ اتنا عرصہ کہاں غائب رہے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا ’’والد صاحب کو ہڈیوں کا سرطان (بون کینسر) ہو گیا ہے اور وہ کافی عرصہ ہسپتال میں داخل رہے۔ آج ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے اور اب ہم انہیں گھر لے جارہے ہیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی دوا ہو تو عنایت فرمادیں۔‘‘ مجھے فوری طور پر خیال آیا کہ اللہ نے آج ہی سنبلو بوٹی بھیجی ہے اور آج ہی اس مرض کا مریض بھی آگیا۔ میں نے انہیں بتایا کہ یہ بوٹی شاہراہ ریشم کے علاقے میں ہوتی ہے۔ آدھی آپ رکھ لیں اور آدھی مجھے واپس کر دیں۔ اسے باریک پیس کر ڈبل زیرو کے کیپسول بھر لیں اور صبح وشام بعد از غذا استعمال کرائیں۔ تھوڑی دیر بعد وہ آدھی جڑی بوٹی مجھے واپس کر گئے اور آدھی لے گئے۔ ابھی انہیں گئے ہوئے بمشکل ایک گھنٹہ ہوا ہو گا کہ اے پی پی والے ظہور الدین بٹ تشریف لے آئے۔ بٹ صاحب اور میں ایک ہی دور میں پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتے رہے تھے‘ اس لیے بے تکلف دوست بھی ہیں۔ وہ آئے‘ تو میرے حال پوچھنے پر بے اختیار رونے لگے۔ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے’’اہلیہ کو جگر کا سرطان ہو گیا ہے۔ بچے چھوٹے چھوٹے ہیں۔ ان کا کیا بنے گا۔‘‘ میں نے سوچا کہ اللہ تعالیٰ نے باقی دوائی غالباً بٹ صاحب ہی کے لیے رکھوائی تھی۔ میں نے وہ انہیں دے دی الحمد للہ ان کی اہلیہ کی طبیعت بحال ہو گئی۔ حاجی مشتاق صاحب تین ماہ بعد ملنے آئے۔ میں نے ان سے پہلا سوال ہی یہ کیا کہ والد صاحب کے بارے میں بتائیں۔ انہوں نے کہا ’’الحمد للہ! اب وہ بالکل ٹھیک ہیں اور اب تو مطب میں بھی بیٹھنے لگے ہیں۔‘‘ میں نے ان سے پوچھا ’’صرف سنبلوہی استعمال کروائی تھی یا کچھ اور بھی؟‘‘ فرمانے لگے ’’طاقت کے لیے خمیرہ گاؤ زبان عنبری دیتا رہا ہوں لیکن سرطان دور کرنے کے لیے صرف یہی بوٹی استعمال کرائی ہے۔‘‘ میں نے اللہ کا شکرادا کیا کہ بوٹی کا رآمد رہی۔ میرے پاس مزید بوٹی نہیں تھی اور مریض مسلسل آرہے تھے۔ میں چاہتا تھا کہ کہیں سے مزید بوٹی بھی مل جائے‘ تو اسے استعمال کروں۔ جب حاجی صاحب اس کے فوائد بیان کر رہے تھے‘’ تو لاہور کے ایک حکیم صاحب بھی میرے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے پوچھا ’’یہ کس بوٹی کا ذکر ہو رہا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا ’’سنبلو کا۔‘‘ پوچھا ’’کہاں ہوتی ہے؟‘‘ میں نے کہا ’’راولپنڈی سے پرے پرے… ایبٹ آباد‘ شمالی علاقہ جات‘ سوات اور شاہراہ ریشم پر۔‘‘ کہنے لگے ’’میرے مریدوں کی کیثر تعداد اس علاقہ میں رہتی ہے۔ کہیں تو آپ کے لیے ایک بوری منگوادوں۔‘‘ میں نے کہا ’’بوری کی تو ضرورت نہیں لیکن ایک ڈیڑھ کلو منگوا دیں تو نوازش ہو گی۔‘‘ پوچھنے لگے ’’کس کام آتی ہے؟‘‘ میں نے کہا ’’سرطان کی بے شمار قسموں میں مستعمل ہے۔ مثلا ہڈیوں کا‘ جگر کا‘ خون کا اور چھاتی کا سرطان وغیرہ‘ لیکن ایک شرط ہے‘ یہ دوابلا معاوضہ دینی ہے‘ اس کا ایک پیسہ بھی لینا آپ پر حرام ہے۔‘‘ انہوں نے وعدہ کر لیا۔ کئی ماہ گزرگئے‘ نہ وہ آئے نہ دوا آئی۔ میں نے بھی تقاضا کرنا مناسب نہ سمجھا۔ ایک دن ایم اے اوکالج کے ایک پروفیسر جو ہو میوپیتھ بھی ہیں‘ میرے پاس بیٹھے تھے۔ باتوں باتوں میں کہنے لگے ’’میرے گھر کے قریب ایک حکیم صاحب سرطان کا بہت کامیاب علاج کرتے ہیں۔ پندرہ دن کا علاج ہے۔ صبح شام ایک ایک کیپسول کھانا ہوتا ہے۔ فی کیپسول پانچ سوروپے لیتے ہیں۔‘‘ میں نے ان کی رہائش کا پوچھا‘ مطب کا حدو داربعہ معلوم کیا اور ان کا قدکاٹھ پوچھا کیونکہ انہیں حکیم صاحب کا نام معلوم نہیں تھا۔ سب کچھ جاننے کے بعد مجھے اندازہ ہوا کہ یہ تو وہی حکیم صاحب ہیں جنہیں میں نے نسخہ بتایا تھا۔ بہت دکھ ہوا کہ بلامعاوضہ دینے کا وعدہ کر کے وہ پانچ سو روپے فی کیپسول لے رہے ہیں۔ پروفیسر صاحب اٹھ کر گئے‘ تو میں نے حکیم صاحب کو فون کر کے انہیں بہت شرمسار کیا۔ مگر حکیم صاحب شرمندہ ہونے کے بجائے کہنے لگے ’’میں آپ کے کہے پر ہی عمل کر رہا ہوں۔ پانچ سوروپے فی کیپسول بھی مفت ہی ہے۔ ایلوپیتھک ادویہ پر لوگ لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں‘ اس لحاظ سے پندرہ ہزار روپے کی حیثیت ہی کیا ہے۔‘‘ میں نے ان سے مزید بات کرنا مناسب نہ سمجھا لیکن مجھے ان کی ذہنیت پر بے حد صدمہ ہوا۔ اتفاقاً انہیں دنوں تبلیغی جماعت کا سالانہ اجتماع تھا۔ اس سے فارغ ہونے کے بعد بے شمار لوگ میرے مطب آتے ہیں۔ ان میں دوبزرگ ایسے ہیں جو سالہا سال سے شاہراہ ریشم سے میرے پاس آ ہے ہیں۔ اس دفعہ بھی وہ آئے اور جاتے ہوئے مجھ سے کہنے لگے ’’اس علاقے میں کوئی خدمت ہو تو بتائیں۔‘‘ میں نے ان سے اس بوٹی کا ذکر کیا لیکن انہیں سمجھ نہ آئی۔ میں نے انہیں بتایا کہ یہ ایک قد آدم کا نٹے دار پودا ہے۔ اس میں پھل لگتا ہے۔ زرد رنگ کی جڑ ہوتی ہے۔ بعض جگہ پر سیاہ رنگ کی جڑ بھی ہوتی ہے۔ اب وہ کہنے لگے ’’ہم سمجھ گئے۔ ہمارے علاقے میں اسے سملو کہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ جاتے ہی اس بوٹی کی جڑ کا چھلکا مجھے بھیج دیں گے اور انہوں نے وعدہ نبھایا بھی… ایک کلو کے قریب سملویا سنبلو بذریعہ ڈاک مجھے مل گئی۔ اسے میں نے بے شمارا مراض میں آز مایا مثلا اسے بخار پر جو کسی دو اسے نہیں اترا وہ اترگیا۔ نقرس‘ وجع المفاصل اور اعصابی درد‘ سملو اور کچلہ مدبر ملا کر صبح شام ایک ایک ماشہ استعمال کرانے سے دور ہو گئے۔ سملو کی لکڑی کا چھوٹا ساٹکڑا رات سوتے وقت منہ میں رکھنے سے گلے کی گلٹیاں (ٹانسل) دور ہوگئیں۔ ایک دفعہ اسلام آباد جانا ہوا’ تو حکیم منیر احمد قریشی مصنف کتاب النباتات سے میں نے پوچھا ’’کسی مرض میں آپ نے سملو بھی استعمال کیا؟‘‘ کہنے لگے ’’میں نے ایک ہفتہ پہلے ذیابیطس کے مریض کو صبح شام تین تین ماشہ سملو پانی کی ایک پیالی میں بھگو کر دی تھی۔ اسے کھانے کے دوگھنٹے بعد ۳۷۰ شکر (شوگر) تھی۔ آج ایک ہفتہ بعد وہ آیا۔ رپورٹ پوچھی تو اس نے بتایا کہ ۱۸۰ ہے۔‘‘ حاجی مشتاق صاحب شرق پور والے بھی اپنے والد کے علاج کے بعد سملو کا بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ چند دن پہلے میں نے ان سے پوچھا ’’کوئی تجربہ؟‘‘ فرمانے لگے ’’ڈیڑھ دوماہ پہلے ہمارے گاؤں کا ایک لڑکا چلتی بس کی چھت سے گرگیا‘ تو اس کے گھٹنے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ اسے ہسپتال داخل کروادیا گیا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ ٹانگ کاٹنی پڑے گی۔ لڑکے کی عمر اٹھارہ انیس سال تھی‘ وہ آمادہ نہ ہوا‘ کہنے لگا ’ساری عمر کا معاملہ ہے‘ میں لنگڑابن کر زندگی گزارنا نہیں چاہتا۔‘ ’’یوں گھر والے اسے واپس لے آئے۔ ایک دن وہ اسے میرے پاس لائے۔ میں نے اسے صبح شام تین تین ماشہ سملو ایک پیالی پانی میں ملا کر پلانے کو کہا۔ اللہ کی قدرت کے قربان جائیے۔‘ بیسویں دن وہ لڑکا اپنی ٹانگوں پر چل کر میرے پاس آیا۔‘‘ مطب پر ایک اور صاحب بھی یہ واقعہ سن رہے تھے‘ فرمانے لگے ’’ہمارے ایک عزیز کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی۔ میں نے سملو کی جڑ کے چھلکے باریک پیس کر انڈے کی سفیدی میں ملا کر پٹی کی تھی۔ الحمد للہ پندرہ دن میں مریض ٹھیک ہو گیا۔‘‘ میں نے مختلف طبی کتب میں سملو کے بارے میں مطالعہ کیا تو پتہ چلا کہ اس کا لاطینی نام بربیرس اریسٹاٹا (Berebris aristata ) ہے اور یہ نباتات کے خاندان زرشکیہ (Berberideae ) سے تعلق رکھتی ہے۔ دراصل رسوت زررشک (Barberry ) کی جتنی بھی اقسام ہیں‘ وہ اس نباتی خاندان میں جمع ہیں۔ مثلا یورپ کی عام زرشک کالا طینی نام بربیرس دیگرس ہے۔ حکیم رام لبھایا‘ سابق پرنسپل طبیہ کالج دہلی اپنی معروف تضنیف’ بیان الادویہ’ میں لکھتے ہیں کہ سملو کاسفوف چائے یا دودھ کے ساتھ کھایا جائے تو پیٹ کا درد دور کرتا ہے۔ اگر اس کا لیپ کیا جائے‘ تو پھوڑے پھنسیوں کی تحلیل کرتا ہے۔ آنکھ دکھنے میں اس کی لکڑی کو گھس کر آنکھ کے اردگرد لگایا جائے تو درد میں تسکین ہوتی ہے۔ ایور ویدک کی معروف کتاب‘ شارنگدھر میں اسے یرقان (ہیپاٹائٹس) کے لیے بھی مفید بتایا گیا ہے۔ سملو کے جو شاندے میں شہد ملا کر پلانا مفید ہے۔ کتاب المفردات میں مظفر حسین اعوان لکھتے ہیں کہ سملو پسینہ لاکر بخاراتا ردیتا ہے۔ اس کی جڑکی چھال کا جوشاندہ تلی اور جگر بڑھ جانے میں مفید ہے۔ علامہ کبیر الدین مخزن المفردات میں بیان کرتے ہیں کہ یہ زیادہ تر امراض چشم میں مستعمل ہے۔ یرقان‘ پھوڑے پھنسیوں اور خارش میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ انڈے کی سفیدی کے ہمراہ اس کا لیپ ہڈی جوڑنے اور جمے ہوئے خون کو روکنے کے لیے بھی مستعمل ہے۔ ’خزائن الادویہ‘ مفردات کی کتابوں میں سب سے ضخیم ہے۔ یہ بڑی جسامت کے چار ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ اسے مفردات کے موضوع پر کتابوں کی ماں تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کے مصنف علامہ نجم الغنی کہتے ہیں کہ سملو اور صندل زرد ملا کر استعمال کرنے سے جریان منی اور پیشاب کی رکاوٹ دورہو جاتی ہے۔ یہ مثانے کی پتھری کو توڑتی اور کھانڈ کے ساتھ کھانے سے امساک پیدا کرتی ہے۔ پھوڑے پھنسی‘ زخموں اور خارش میں اس کا لیپ مفید ہے۔ یہ پیٹ کے کیڑے نکالتی اور ورم تحلیل کرتی ہے۔ اس کی ٹہنیوں کو جوش دے کر پلانے سے پسینہ اور دست آتے ہیں اور جوڑوں کا دردرفع ہو جاتا ہے۔ اس کی جڑ‘ چھال اور سونٹھ ہم وزن پیس کر دن میں تین بار لینے سے دست بند ہو جاتے ہیں۔ باقی فوائد تو مفردات کی کتابوں میں کسی نہ کسی جگہ درج ہیں لیکن یہ کہیں اندراج نہیں کہ یہ جڑی بوٹی ذیا بیطس اور جگر‘ خون‘ چھاتی اور ہڈیوں کے سرطان کا علاج بھی کرتی ہے۔ چونکہ یہ فوائد اب معلوم ہو چکے ہیں لہٰذا طبی کتب میں ان کا ندراج بھی ہو جانا چاہیے۔

سملو- سرطان دفع کرنے والی کراماتی جڑی بوٹی

Saturday, January 14, 2017

گوشت کے شوقین افراد کے لئے انتہائی تشویشناک تحقیق، ماہرین نے ایسی خطرناک بیماری کے بارے میں بتادیا کہ جان کر آپ گوشت کھانے سے پہلے بار بار سوچیں گے


نیویارک(نیوزڈیسک) اگر آپ ہفتے میں چھ بار سے زیادہ سرخ گوشت کھاتے ہیں تو اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ آپانتڑیوں کی بیماری میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ہفتے میں چھ بار سے زائد سرخ گوشت (بکرے اور گائے )کھاتے ہیں تو ان میں diverticulitisکی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔  اس بیماری میں انسان کو پیٹ میں درد ہونے کے ساتھ بخار اور ابکائیاں آنے لگتی ہیں۔ اس بیماری میں انتڑیاں سوزش 
کا شکار ہوجاتیتحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ سرخ گوشت کے علاوہ انتڑیوں کی یہ بیماری سگریٹ نوشی، کم فائبروالی غذائیں، ورزش سے دوری اور موٹاپے کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ تحقیق میں 46500افراد جن کی عمریں 40اور75کے درمیان تھیں کا 26سال تک مطالعہ کیاگیااور اس بیماری کی وجوہات جاننے کی کوشش کی گئیں۔ان افراد سے ہر چار سال بعد پوچھا گیا کہ وہ کتنا سرخ گوشت اور پولٹری کا استعمال کرتے رہے ہیں۔انہیں 9آپشنز دئیے گئے جس میں ’بالکل نہیں‘سے لے کر ’مہینے میں ایک بار‘اور دن میں ’چھ بار سے زائد‘ کا پیمانہ تھا۔26سالہ تحقیق میں 764افرادdiverticulitisکی بیماری کا شکار ہوئے۔تحقیق کاروں نے دیکھا کہ جو لوگ ہفتے میں چھ بار سرخ گوشت کھاتے تھے ان میں یہ بیماری ہونے کا امکان 58فیصد زیادہ تھا ہیں جس کی وجہ سے پیٹ میں تکلیف رہنے لگتی ہے۔

دکانداروں یا ریڑھی بان کے دھوکے میں نہ آئیں ، میٹھے اور مزیدار امرود کی پہچان کے آسان طریقے


کنجاہ(کنجاہ نیٹ ) عمومی طورپر ریڑھی یا دکان پر سجے امرود دیکھ کر منہ میں پانی آجانا قدرتی ہے لیکن دکانداریاریڑھی بان عمومی طورپر ایسا پھل نہیں دیتے جو آپ دیکھتے ہیں، کیونکہ آپ سامنے والے حصے میں سجے پھل دیکھ رہے ہوتے ہیں لیکن دوسری طرف کھڑا پھل فروش اپنے آگے سے پھل اٹھاکر دیتاہے جو عمومی طورپر سامنے سجائے پھل سے قدرے  مختلف ہوتاہے ۔ ڈان نیوز کے مطابق آج کل چونکہ امرود کا سیزن ہے اورآپ کوامرود کی پہچان کے آسان طریقے بتاتے ہیں تاکہ آپ پھل فروش کے دھوکے میں نہ آئیں ۔ 
رنگ کو دیکھیں
سب سے پہلے امرود سمیت کسی بھی پھل کے رنگ کو دیکھیں، اگر امرود شوخ سبز سے ہلکے زرد رنگ میں تبدیل ہوگیا ہو تو اس کا مطلب ہے کہ وہ پک چکا ہے اور اس کا ذائقہ اچھا ہوگا، تاہم اگر آپ کو اس طرح کے رنگ والا امرود نہیں ملتا تو ہمیشہ کچے یا سبز امردو خریدیںاور وہ جلد پک جائیں گے ۔
سونگھ کر دیکھیں
خربوزے کی طرح اچھا پکا ہوا امرود وہ ہوتا ہے جس کی مہک دور سے ہی آجاتی ہے، یہ مہک میٹھی محسوس ہوتی ہے۔
دبا کر دیکھیں
امرود جتنا نرم ہوگا، اتنا ہی میٹھا اور لذیذ بھی ہوگا۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ بہت زیادہ نرم امرود مزیدار تو ہوتے ہیں مگر ان میں داغ لگنے کا امکان بھی بہت زیادہ ہوتا ہے یاگلے ہوئے امرود میں کیڑے ہونے کا بھی خدشہ ہوتاہے ، امرودخریدنے سے پہلے اسے اٹھائیں اور انگلیوں سے دبا کر دیکھیں۔

’اگر آپ کو نزلہ ،ٹھنڈ ،جوڑوں میں درد ہے تو یہ چیز استعمال کریں ‘ نام جان کر آپ کے منہ میں بھی پانی آجائے گا

  آن لائن)عام طور پر پاکستان کے لوگ کھجورپیارے نبی کریم ﷺکی پسندیدہ غذا ہونے کی نسبت سے استعمال کرتے ہیں ( لیکن اس کے فوائد سے بہت زیادہ آگا ہ نہیں ہیں ،گلوکوز سے بھر پور یہ خشک پھل سردیوں میں بھی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے اور انسانی جسم کو گرم رکھنے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ کھجور کے اندر صحت کے لیے کئی ایسے فوائد ہیں جو خاص طور پر موسم سرما میں اسے کھانے سے انسان کو بہت سے امراض سے محفوظ رکھتے ہیں۔اگر آپ موسم سرما میں صحت کے حوالے سے مختلف مسائل مثلا نزلہ ، ٹھنڈ ، جوڑوں کے درد ، الرجی اور فلو کا شکار رہتے ہیں تو آپ کو لازمی طور کھجور کا استعمال کرنا چاہیے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے العربیہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق صحت کے امور سے متعلق کھجور کے آٹھ ایسے فوائد پیش کیے گئے ہیں جن کو جان کر آپ سردیوں میں کھجور کھانے پر مجبور ہو جائیں گے 
1 – جسم کی گرمائش۔
کھجور کو ریشے ، فولاد ، کیلشیئم ، وٹامن اور میگنیشیئم کا اچھا ذریعہ شمار کیا جاتا ہے اور یہ سب عناصر سردیوں میں انسانی جسم کو گرم رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
2 – ٹھنڈ کے اثر اور نزلے کا علاج


اگر آپ ٹھنڈ کے اثر سے نزلے میں مبتلا ہیں تو آپ دو سے تین کھجوریں ، دو عدد چھوٹی الائچی اور چند ٹکڑے لال مرچ کو لے کر گرم پانی میں ڈال کر کچھ دیر ابال لیں اور پھر چھان کر سونے سے پہلے اسے مشروب کے طور پر استعمال کریں۔
3 – دمے کا علاج
کھجور کے ذریعے دمے اور سانس سے متعلق دیگر الرجیوں کا بھی علاج ممکن ہے جن کا شمار سردیوں کے موسم میں پھیلے عمومی عام مسائل میں ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے روزانہ صبح اور شام کھجور کے ایک یا دو دانے پابندی سے کھنا چاہئیں۔
4 – جسم کو طاقت دینا
کھجور میں موجود قدرتی شکر انسانی جسم کو فوری توانائی دینے میں مددگار ہوتی ہے۔
5 - قبض کا علاج
چوں کہ کھجور ریشے سے بھرپور ہوتی ہے لہذا اسے رات بھر پانی میں بھگو کر صبح اس کو Blender میں پیس لیں اور نہار منہ پی لیں۔ یہ عمل قبض کے علاج میں بہت مفید ثابت ہوگا۔
6 – دل کی صحت کا تحفظ
ریشے سے بھرپور ہونے کے پیشِ نظر کھجور دل کی صحت کی حفاظت کرتی ہے۔ یہ دل کی دھڑکن کی رفتار اعتدال اور کنٹرول میں رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ دل کے دوروں کے خطرات سے بھی بچاتی ہے۔
7 – جوڑوں کے درد میں کمی
کھجور انسان کے جوڑوں کے درد اور سوجن کی تکلیف میں کمی کرتی ہے بالخصوص سردیوں کے موسم میں جب کہ یہ مسئلہ بکثرت پھیلا ہوتا ہے۔
8 – بلند فشارِ خون کو کم کرنا
کھجور میں موجود میگنیشیئم اور پوٹاشیئم بلند فشار خون کو کم کرنے کے لیے قدرتی عامل ہیں۔ اس واسطے روزانہ 5 سے 6 کھجوریں کھانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

سردیوں کے موسم میں بلغم سے فوری نجات کے لئے انتہائی آسان قدرتی نسخہ

لندن(نیوزڈیسک) سردیوں کے موسم میں انفیکشنز کے ساتھ بلغم کا مسئلہ ہمیں کافی مشکلات میں ڈال دیتا ہے۔ اس کے تدارک کے لئے ہم ادویات اور انٹی بائیوٹکس کا استعمال کرتے ہیں لیکن اس کا سائیڈ ایفکٹ ہوتا ہے۔آئیے آپ کو قدرتی اجزاءسے بنا ایک ایسا نسخہ بتاتے ہیں جس پر عمل کرکے اس مسئلے سے نجات پاسکیں گے۔
اجزاء
ادرک درمیانے سائز کا
دو بڑے چمچ سیب کا سرکہ
بنانے کا طریقہ
ادرک پیس کر اسے سیب کے سرکے میں بھگوکر گلاس جار میں ڈال دیں اور 10دن تک پڑا رہنے دیں۔اس دوران جار کو وقتاًفوقتاً ہلاتے رہیں۔10دن بعد اس مکسچر کاڈھکن کھولیں اور تولیہ سر پر ڈال کر اسے پانچ سے دس منٹ تک سونگھیں۔اس کے بخارات کی وجہ سے آپ کو بند ناک اور بلغم سے نجات ملے گی،اس کے بعد رات کو سونے سے پہلے رمال کو محلول میں بھگور کر گردن کے پیچھے رکھیں اور اسی حالت میںسوجائیں۔پانچ دن تک یہ عمل روزانہ کرنے سے آپ واضح فرق محسوس کریں گے۔