مجھے پھیپھڑوں کا سرطان تھا اور ڈاکٹروں نے زندہ رہنے کیلئے صرف 18 ماہ کا وقت دیا لیکن پھر میں نے یہ چیز استعمال کی اور اب 100 فیصد تندرست ہوگیا ہوں‘نیویارک (نیوز ڈیسک)کینسر کا نام سن کر ہی انسان موت کے خوف سے کانپ اٹھتا ہے، اور جب کینسر کے کسی مریض کو یہ بتا دیا جائے کہ اس کے پاس زندہ رہنا کو کچھ ہی وقت بچا ہے تو بھلا کیونکر وہ زندگی کی امید کرے۔ کینسر کا مریض امریکی شہری بوب بیری بھی موت سے پہلے مر جانے کی سی کیفیت میں مبتلاءتھا کہ پھر ایک ایسا کرشمہ ہو گیا کہ جس پر ڈاکٹر بھی حیران ہیں۔
دی مرر کی رپورٹ کے مطابق پھپھڑے کے کینسر میں مبتلا بوب بیری کو ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ وہ محض ڈیڑھ سال مزید زندہ رہ سکے گا۔ اس کے کینسر کی تشخیص تین سال قبل ہوئی تھی۔ اگرچہ کینسر کی رسولی نکالنے کے لئے آپریشن کیا گیا لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔ بیماری اس کے باقی جسم میں بھی تیزی سے پھیل رہی تھی۔بوب کو یورپ کے مشہور ترین کینسر ہسپتال کرسٹی بھیجا گیا جہاں اس کی ریڈیو تھیراپی اور کیمو تھیراپی کی گئی، لیکن اس سے بھی کچھ فائدہ نہ ہوا۔
ساٹھ سالہ باب کو ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس پر کسی بھی قسم کی ادویات اور علاج کا اثر نہیں ہورہا تھا اور اب موت کے انتظار کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔ اتفاق سے انہی دنوں باب کو ہسپتال کے کلینیکل ٹرائل یونٹ میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیاگیا، جہاں کینسر کی ایک نئی دوا کے تجربات کئے جارہے تھے۔ باب کرسٹی ہسپتال کے ان تین مریضوں میں سے ایک تھا جو نئی دوا کی ٹیسٹنگ میں شامل ہوئے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ دوا، جس کا نام ابھی خفیہ رکھا گیا ہے، دنیا بھر میں چھ ہسپتالوں میں ٹیسٹ کی گئی اور کل 12 مریضوں نے خود کو اس کی ٹیسٹنگ کے لئے وقف کیا، جن میں سے ایک بوب بھی ہے۔ بوب کا علاج کرنے والے ڈاکٹر میتھیو کریس نے بتایاکہ آغاز سے ہی دوا کے لئے بوب کے جسم کا ردعمل حیران کن تھا۔ اس کے جسم سے کینسر کے خلیات تیزی کے ساتھ ختم ہوئے اور تازہ ترین ٹیسٹوں سے انکشاف ہوا ہے کہ اب اس کے جسم میں کینسر کا نشان بھی نہیں بچا۔
بوب نے اپنی قسمت پر حیرت اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”مجھے ڈاکٹروں نے زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ سال کا وقت دیا تھا۔ میں تو دنیا چھوڑنے کی تیاری کررہاتھا کہ قدرت نے مجھے ایک اور زندگی دے دی۔ اب میں بالکل ٹھیک ہوں اور روزانہ اپنی نواسی کو سکول چھوڑنے جاتا ہوں۔“ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بوب کو مزید کچھ عرصے کے لئے زیر مشاہدہ رکھا جائے گا تاکہ تصدیق ہوسکے کہ کینسر ختم ہونے کے بعد دوبارہ پیدا نہیں ہورہا۔
|
No comments:
Post a Comment