’حاملہ خواتین ہونے والے بچوں کو سانس کی بیماریوں سے بچانا ہے تو حمل کے آخری تین ماہ یہ چیز ضرور کھائیں‘ سائنسدانوں نے اعلان کردیا |
کوپن ہیگن(مانیٹرنگ ڈیسک) بعض بچے پیدائشی طور پر دمہ کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں لیکن ایک عام دستیاب چیز نومولودوں کو اس جان لیوا بیماری سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔ ڈنمارک کے محققین نے اپنی نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ اگر خواتین حمل کے آخری تین ماہ کے دوران مچھلی کا تیل استعمال کریں تو اس سے ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے دمے میں مبتلا ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ جن خواتین میں EPA(Eicosapentaenoic Acid)اور DHA(Docosahexaenoic Acid)نامی اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی کمی ہوتی ہے ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کے دمے میں مبتلا ہونے کے امکانات روشن ہوتے ہیں۔ یہ فیٹی ایسڈ مچھلی کے تیل میں بدرجہ اتم پائے جاتے ہیں، لہٰذا حمل کے آخری تین ماہ میں مچھلی کا تیل یا اس کے سپلیمنٹس کھانے سے بچے اس مرض سے بچ جاتے ہیں۔
ماہرین نے 695حاملہ خواتین کو اپنی تحقیق میں شامل کیا اور ان کو دو گروپوں میں تقسیم کرکے ایک گروپ کو حمل کے 24ویں ہفتے سے زچگی کے ایک ہفتہ بعد تک روزانہ 2.4گرام مچھلی کا تیل کھانے کی ہدایت کی۔ بچوں کی پیدائش پر ان کی صحت کا معائنہ کیا جس میں معلوم ہوا کہ ان کے دمہ میں مبتلا ہونے کا امکانات 23.7فیصد سے کم ہو کر9 16.فیصد رہ گئے تھے۔ان میں شامل جن خواتین میں مذکورہ فیٹی ایسڈز کی کمی تھی ان پر اس میں مزید بہتر نتائج سامنے آئے۔جس گروپ کو تیل کی ہدایت نہیں کی گئی تھی ان میں اس شرح میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر کرسٹوفر ریمسڈین کا کہنا تھا کہ ”اگرچہ یہ دونوں ایسڈز مچھلی میں بھی موجود ہوتے ہیں لیکن صرف مچھلی کھانے سے خواتین ان کی مناسب مقدار حاصل نہیں کر سکتیں۔ اس کے لیے انہیں سپلیمنٹس لینا لازمی ہیں جس کے ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے پر بہترین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔“
No comments:
Post a Comment